احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

61: بَابُ: إِذَا أَسْلَمَ فِي نَخْلٍ بِعَيْنِهِ لَمْ يُطْلِعْ
باب: اگر کسی خاص درخت کی خریداری بیع سلم سے (یعنی پیشگی ادائیگی کے بعد) کی ہو اور اس میں پھل نہ آئے تو کیا حکم ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2284
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن النجراني ، قال: قلت لعبد الله بن عمر : اسلم في نخل، قبل ان يطلع، قال: لا، قلت: لم، قال: إن رجلا اسلم في حديقة نخل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قبل ان يطلع النخل فلم يطلع النخل شيئا ذلك العام، فقال المشتري: هو لي حتى يطلع، وقال البائع: إنما بعتك النخل هذه السنة، فاختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال للبائع:"اخذ من نخلك شيئا"، قال: لا، قال:"فبم تستحل ماله اردد عليه ما اخذت منه ولا تسلموا في نخل حتى يبدو صلاحه".
نجرانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا میں کسی درخت کے کھجور کی ان کے پھلنے سے پہلے بیع سلم کروں؟ انہوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: کیوں؟ کہا: ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کھجور کے ایک باغ کے پھلوں میں ان کے پھلنے سے پہلے بیع سلم کی، لیکن اس سال کھجور کے درخت میں پھل آیا ہی نہیں، تو خریدار نے کہا: یہ درخت میرے رہیں گے جب تک ان میں کھجور نہ پھلے، اور بیچنے والے نے کہا: میں نے تو صرف اسی سال کا کھجور تیرے ہاتھ بیچا تھا، چنانچہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں معاملہ لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیچنے والے سے کہا: کیا اس نے تمہارے کھجور کے درختوں سے کچھ پھل لیے؟ وہ بولا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کس چیز کے بدلے اس کا مال اپنے لیے حلال کرو گے، جو تم نے اس سے لیا ہے، اسے واپس کرو اور آئندہ کھجور کے درختوں میں بیع سلم اس وقت تک نہ کرو جب تک اس کے پھل استعمال کے لائق نہ ہو جائیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع 58 (3467)، (تحفة الأشراف: 8595)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 21 (49)، مسند احمد (2/25، 49، 51، 58، 144) (ضعیف) (اس کی سند میں نجرانی مبہم راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 3467

Share this: