احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

62: بَابُ: السَّلَمِ فِي الْحَيَوَانِ
باب: حیوانات میں بیع سلم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2285
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مسلم بن خالد ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي رافع ، ان النبي صلى الله عليه وسلم استسلف من رجل بكرا، وقال:"إذا جاءت إبل الصدقة قضيناك"فلما قدمت، قال:"يا ابا رافع، اقض هذا الرجل بكره"، فلم اجد إلا رباعيا فصاعدا، فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:"اعطه، فإن خير الناس احسنهم قضاء".
ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے ایک جوان اونٹ کی بیع سلم کی یعنی اسے قرض کے طور پر لیا، اور فرمایا: جب صدقہ کے اونٹ آئیں گے تو ہم تمہارا اونٹ کا قرض ادا کر دیں گے، چنانچہ جب صدقہ کے اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابورافع! اس کے اونٹ کا قرض ادا کر دو، ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ڈھونڈا تو مجھے ویسا اونٹ نہیں ملا، سوائے ایک ایسے اونٹ کے جس نے اپنے سامنے کے چاروں دانت گرا رکھے تھے، جو اس کے اونٹ سے بہتر تھا، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو دے دو کیونکہ لوگوں میں بہتر وہ ہے جو اپنے قرض کی ادائیگی میں بہتر ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البیوع 43 (1600)، سنن ابی داود/البیوع 11 (3346)، سنن الترمذی/البیوع 75 (1318)، سنن النسائی/البیوع 62 (4621)، (تحفة الأشراف: 12025)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 43 (89)، مسند احمد (6/390)، سنن الدارمی/البیوع 31 (2607) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جو مال بغیر شرط کے قرض لیا تھا اس سے افضل دیتے ہیں،اگر قرض سے بہتر یا زیادہ مال دیا جائے تو مستحب اور اس کا لینا جائز ہے، لیکن شرط کے ساتھ جائز نہیں، کیونکہ وہ ربا (سود) ہے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بیع سلم بلکہ قرض لینا بھی جانور کا درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: