احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

162: باب قُبْلَةِ الرِّجْلِ
باب: پیر چومنے (قدم بوسی) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 5225
حدثنا محمد بن عيسى بن الطباع , حدثنا مطر بن عبد الرحمن الاعنق , حدثتني ام ابان بنت الوازع بن زارع , عن جدها زارع , وكان في وفد عبد القيس , قال:"لما قدمنا المدينة , فجعلنا نتبادر من رواحلنا , فنقبل يد النبي صلى الله عليه وسلم ورجله , قال: وانتظر المنذر الاشج حتى اتى عيبته , فلبس ثوبيه , ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال له: إن فيك خلتين يحبهما الله: الحلم والاناة , قال: يا رسول الله , انا اتخلق بهما ام الله جبلني عليهما ؟ قال: بل الله جبلك عليهما , قال: الحمد لله الذي جبلني على خلتين يحبهما الله ورسوله".
زارع سے روایت ہے، وہ وفد عبدالقیس میں تھے وہ کہتے ہیں جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنے اونٹوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اور پیروں کا بوسہ لینے لگے، اور منذر اشج انتظار میں رہے یہاں تک کہ وہ اپنے کپڑے کے صندوق کے پاس آئے اور دو کپڑے نکال کر پہن لیے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں: ایک بردباری اور دوسری وقار و متانت انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ دونوں خصلتیں جو مجھ میں ہیں میں نے اختیار کیا ہے؟ (کسبی ہیں) (یا وہبی) اللہ نے مجھ میں پیدائش سے یہ خصلتیں رکھی ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ اللہ نے پیدائش سے ہی تم میں یہ خصلتیں رکھی ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے دو ایسی خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن دونوں کو اللہ اور اس کے رسول پسند فرماتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/206) (صحیح) (البانی صاحب نے پہلے فقرے کی تحسین کی ہے، اور ہاتھ اور پاؤں چومنے کو ضعیف کہا ہے، بقیہ بعد کی حدیث کی تصحیح کی ہے، یعنی شواہد کے بناء پر، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 3؍ 282)

قال الشيخ الألباني: حسن دون ذكر الرجلين

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ أم أبان لم أجد من وثقها فهي : مجهولة كما فى التحرير (8700) وللهيثمي كلام مشوش فى المجمع (390/9)

Share this: