احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: 4- بَابُ بَيْعِ الْمُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ:
باب: جب مکاتب اپنے آپ کو بیچ ڈالنے پر راضی ہو۔
وقالت عائشة: هو عبد ما بقي عليه شيء، وقال زيد بن ثابت: ما بقي عليه درهم، وقال ابن عمر: هو عبد إن عاش وإن مات وإن جنى ما بقي عليه شيء.
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ غلام ہی رہے گا اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا، جب تک ایک درہم بھی باقی ہے (مکاتب آزاد نہیں ہو گا) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مکاتب پر جب تک کچھ بھی مطالبہ باقی ہے وہ اپنی زندگی موت اور جرم (سب) میں غلام ہی مانا جائے گا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2564
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن عمرة بنت عبد الرحمن،"ان بريرة جاءت تستعين عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، فقالت لها: إن احب اهلك ان اصب لهم ثمنك صبة واحدة فاعتقك فعلت، فذكرت بريرة ذلك لاهلها، فقالوا: لا، إلا ان يكون ولاؤك لنا". قال مالك: قال يحيى: فزعمت عمرة ان عائشة ذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اشتريها واعتقيها، فإنما الولاء لمن اعتق.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی یحییٰ بن سعید سے، وہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا عائشہ رضی اللہ عنہا سے مدد لینے آئیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا کہ اگر تمہارے مالک یہ صورت پسند کریں کہ میں (مکاتبت کی ساری رقم) انہیں ایک ہی مرتبہ ادا کر دوں اور پھر تمہیں آزاد کر دوں تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالک سے کیا تو انہوں نے کہا کہ (ہمیں اس صورت میں یہ منظور ہے کہ) تیری ولاء ہمارے ساتھ ہی قائم رہے۔ مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا کہ عمرہ کو یقین تھا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

Share this: