احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ اسْتِعَانَةِ الْمُكَاتَبِ، وَسُؤَالِهِ النَّاسَ:
باب: اگر مکاتب دوسروں سے مدد چاہے اور لوگوں سے سوال کرے تو کیسا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2563
حدثنا عبيد بن إسماعيل، حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: جاءت بريرة، فقالت: إني كاتبت اهلي على تسع اواق في كل عام وقية، فاعينيني، فقالت عائشة: إن احب اهلك ان اعدها لهم عدة واحدة واعتقك فعلت، ويكون ولاؤك لي، فذهبت إلى اهلها، فابوا ذلك عليها، فقالت: إني قد عرضت ذلك عليهم فابوا إلا ان يكون الولاء لهم، فسمع بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالني فاخبرته، فقال: خذيها فاعتقيها واشترطي لهم الولاء، فإنما الولاء لمن اعتق، قالت عائشة: فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: اما بعد،"فما بال رجال منكم يشترطون شروطا ليست في كتاب الله، فايما شرط ليس في كتاب الله فهو باطل، وإن كان مائة شرط فقضاء الله احق وشرط الله اوثق، ما بال رجال منكم يقول احدهم اعتق يا فلان ولي الولاء، إنما الولاء لمن اعتق".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ہشام بن عروہ سے، وہ اپنے والد سے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا آئیں اور کہا کہ میں نے اپنے مالکوں سے نو اوقیہ چاندی پر مکاتبت کا معاملہ کیا ہے۔ ہر سال ایک اوقیہ مجھے ادا کرنا پڑے گا۔ آپ بھی میری مدد کریں۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں انہیں (یہ ساری رقم) ایک ہی مرتبہ دے دوں اور پھر تمہیں آزاد کر دوں، تو میں ایسا کر سکتی ہوں۔ لیکن تمہاری ولاء میرے ساتھ ہو جائے گی۔ بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انہوں نے اس صورت سے انکار کیا (واپس آ کر) انہوں نے بتایا کہ میں نے آپ کی یہ صورت ان کے سامنے رکھی تھی لیکن وہ اسے صرف اس صورت میں قبول کرنے کو تیار ہیں کہ ولاء ان کے ساتھ قائم رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو انہیں لے کر آزاد کر دے اور انہیں ولاء کی شرط لگانے دے۔ ولاء تو بہرحال اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کیا۔ اللہ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا، تم میں سے کچھ لوگوں کو یہ کیا ہو گیا ہے کہ (معاملات میں) ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کی کوئی اصل (دلیل، بنیاد) کتاب اللہ میں نہیں ہے۔ پس جو بھی شرط ایسی ہو جس کی اصل (دلیل، بنیاد) کتاب اللہ میں نہ ہو وہ باطل ہے۔ خواہ ایسی سو شرطیں کیوں نہ لگالی جائیں۔ اللہ کا فیصلہ ہی حق ہے اور اللہ کی شرط ہی مضبوط ہے کچھ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ کہتے ہیں، اے فلاں! آزاد تم کرو اور ولاء میرے ساتھ قائم رہے گی۔ ولاء تو صرف اسی کے ساتھ قائم ہو گی جو آزاد کرے۔

Share this: