احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ إِذَا قَالَ الْمُكَاتَبُ اشْتَرِنِي وَأَعْتِقْنِي. فَاشْتَرَاهُ لِذَلِكَ:
باب: اگر مکاتب کسی شخص سے کہے مجھ کو خرید کر آزاد کر دو اور وہ اسی غرض سے اسے خرید لے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2565
حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: حدثني ابي ايمن، قال: دخلت على عائشة رضي الله عنها، فقلت: كنت غلاما لعتبة بن ابي لهب، ومات وورثني بنوه، وإنهم باعوني من عبد الله بن ابي عمرو بن عمر بن عبد الله المخزومي، فاعتقني ابن ابي عمرو واشترط بنو عتبة الولاء، فقالت: دخلت بريرة وهي مكاتبة، فقالت: اشتريني واعتقيني، قالت: نعم، قالت: لا، يبيعوني حتى يشترطوا ولائي، فقالت: لا حاجة لي بذلك، فسمع بذلك النبي صلى الله عليه وسلم او بلغه، فذكر لعائشة، فذكرت عائشة ما قالت لها، فقال: اشتريها واعتقيها، ودعيهم يشترطون ما شاءوا، فاشترتها عائشة، فاعتقتها، واشترط اهلها الولاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"الولاء لمن اعتق، وإن اشترطوا مائة شرط".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ ایمن رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں پہلے عتبہ بن ابی لہب کا غلام تھا۔ ان کا جب انتقال ہوا تو ان کی اولاد میری وارث ہوئی۔ ان لوگوں نے مجھے عبداللہ ابن ابی عمرو کو بیچ دیا اور ابن ابی عمرو نے مجھے آزاد کر دیا۔ لیکن (بیچتے وقت) عتبہ کے وارثوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگالی تھی (تو کیا یہ شرط صحیح ہے؟) اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے یہاں آئی تھیں اور انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آپ خرید کر آزاد کر دیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں ایسا کر دوں گی (لیکن مالکوں سے بات چیت کے بعد) انہوں نے بتایا کہ وہ مجھے بیچنے پر صرف اس شرط کے ساتھ راضی ہیں کہ ولاء انہیں کے پاس رہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر مجھے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے سنایا (عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ کہا کہ) آپ کو اس کی اطلاع ملی۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمایا، انہوں نے صورت حال کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ کو خرید کر آزاد کر دے اور مالکوں کو جو بھی شرط چاہیں لگانے دو۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خرید کر آزاد کر دیا۔ مالکوں نے چونکہ ولاء کی شرط رکھی تھی اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایک مجمع سے) خطاب فرمایا، ولاء تو اسی کے ساتھ ہوتی ہے جو آزاد کرے۔ (اور جو آزاد نہ کریں) اگرچہ وہ سو شرطیں بھی لگا لیں (ولاء پھر بھی ان کے ساتھ قائم نہیں ہو سکتی)۔

Share this: