احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

49: 49- بَابُ خَاتَمِ الْحَدِيدِ:
باب: لوہے کی انگوٹھی کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5871
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، انه سمع سهلا، يقول: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: جئت اهب نفسي، فقامت طويلا فنظر وصوب، فلما طال مقامها، فقال رجل: زوجنيها إن لم يكن لك بها حاجة، قال:"عندك شيء تصدقها ؟"قال: لا، قال: انظر، فذهب ثم رجع، فقال: والله إن وجدت شيئا، قال:"اذهب فالتمس، ولو خاتما من حديد"، فذهب ثم رجع، قال: لا، والله ولا خاتما من حديد، وعليه إزار ما عليه رداء، فقال: اصدقها إزاري، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"إزارك إن لبسته لم يكن عليك منه شيء، وإن لبسته لم يكن عليها منه شيء"فتنحى الرجل فجلس، فرآه النبي صلى الله عليه وسلم موليا فامر به فدعي، فقال:"ما معك من القرآن ؟"قال: سورة كذا وكذا لسور عددها، قال:"قد ملكتكها بما معك من القرآن".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے سہل رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی کہ میں اپنے آپ کو ہبہ کرنے آئی ہوں، دیر تک وہ عورت کھڑی رہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا اور پھر سر جھکا لیا جب دیر تک وہ وہیں کھڑی رہیں تو ایک صاحب نے اٹھ کر عرض کیا: اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو ان کا نکاح مجھ سے کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہارے پاس کوئی چیز ہے جو مہر میں انہیں دے سکو، انہوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھ لو۔ وہ گئے اور واپس آ کر عرض کیا کہ واللہ! مجھے کچھ نہیں ملا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ تلاش کرو، لوہے کی ایک انگوٹھی ہی سہی۔ وہ گئے اور واپس آ کر عرض کیا کہ وہ مجھے لوہے کی ایک انگوٹھی بھی نہیں ملی۔ وہ ایک تہمد پہنے ہوئے تھے اور ان کے جسم پر (کرتے کی جگہ) چادر بھی نہیں تھی۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں انہیں اپنا تہمد مہر میں دے دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہارا تہمد یہ پہن لیں گی تو تمہارے لیے کچھ باقی نہیں رہے گا۔ اور اگر تم اسے پہن لو گے تو ان کے لیے کچھ نہیں رہے گا۔ وہ صاحب اس کے بعد ایک طرف بیٹھ گئے پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جاتے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور فرمایا تمہیں قرآن کتنا یاد ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ فلاں فلاں سورتیں۔ انہوں نے سورتوں کو شمار کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جا میں نے اس عورت کو تمہارے نکاح میں اس قرآن کے عوض میں دے دیا جو تمہیں یاد ہے۔

Share this: