احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: 14- بَابُ أَجْرِ السَّمْسَرَةِ:
باب: دلالی کی اجرت لینا۔
ولم ير ابن سيرين، وعطاء، وإبراهيم، والحسن باجر السمسار باسا، وقال ابن عباس: لا باس ان يقول بع هذا الثوب، فما زاد على كذا وكذا فهو لك، وقال ابن سيرين: إذا قال بعه بكذا فما كان من ربح فهو لك، او بيني وبينك فلا باس به، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: المسلمون عند شروطهم.
‏‏‏‏ اور ابن سیرین اور عطاء اور ابراہیم اور حسن بصری رحمہم اللہ دلالی پر اجرت لینے میں کوئی برائی نہیں خیال کرتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا، اگر کسی سے کہا جائے کہ یہ کپڑا اتنی قیمت میں بیچ لا۔ جتنا زیادہ ہو وہ تمہارا ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ابن سیرین نے فرمایا کہ اگر کسی نے کہا کہ اتنے میں بیچ لا، جتنا نفع ہو گا وہ تمہارا ہے یا (یہ کہا کہ) میرے اور تمہارے درمیان تقسیم ہو جائے گا۔ تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان اپنی طے کردہ شرائط پر قائم رہیں گے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2274
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه،"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتلقى الركبان، ولا يبيع حاضر لباد"، قلت: يا ابن عباس، ما قوله لا يبيع حاضر لباد، قال: لا يكون له سمسارا.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی) قافلوں سے (منڈی سے آگے جا کر) ملاقات کرنے سے منع فرمایا تھا۔ اور یہ کہ شہری دیہاتی کا مال نہ بیچیں، میں نے پوچھا، اے ابن عباس رضی اللہ عنہما! شہری دیہاتی کا مال نہ بیچیں کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مراد یہ ہے کہ ان کے دلال نہ بنیں۔

Share this: