احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: 15- بَابُ هَلْ يُؤَاجِرُ الرَّجُلُ نَفْسَهُ مِنْ مُشْرِكٍ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ:
باب: کیا کوئی مسلمان دار الحرب میں کسی مشرک کی مزدوری کر سکتا ہے؟
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2275
حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، حدثنا خباب، قال:"كنت رجلا قينا، فعملت للعاص بن وائل، فاجتمع لي عنده، فاتيته اتقاضاه، فقال: لا، والله لا اقضيك حتى تكفر بمحمد، فقلت: اما والله حتى تموت ثم تبعث فلا، قال: وإني لميت ثم مبعوث، قلت: نعم، قال: فإنه سيكون لي، ثم مال وولد فاقضيك، فانزل الله تعالى: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا سورة مريم آية 77".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے مسلم بن صبیح نے، ان سے مسروق نے، ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں لوہار تھا، میں نے عاص بن وائل (مشرک) کا کام کیا۔ جب میری بہت سی مزدوری اس کے سر چڑھ گئی تو میں اس کے پاس تقاضا کرنے آیا، وہ کہنے لگا کہ اللہ کی قسم! میں تمہاری مزدوری اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پھر جاؤ۔ میں نے کہا، اللہ کی قسم! یہ تو اس وقت بھی نہ ہو گا جب تو مر کے دوبارہ زندہ ہو گا۔ اس نے کہا، کیا میں مرنے کے بعد پھر دوبارہ زندہ کیا جاؤں گا؟ میں نے کہا کہ ہاں! اس پر وہ بولا پھر کیا ہے۔ وہیں میرے پاس مال اور اولاد ہو گی اور وہیں میں تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا‏» اے پیغمبر! کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا، اور کہا کہ مجھے ضرور وہاں مال و اولاد دی جائے گی۔

Share this: