احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: 36- بَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ وَغَيْرِهِ:
باب: بےوضو ہونے کی حالت میں تلاوت قرآن کرنا وغیرہ اور جو جائز ہیں ان کا بیان۔
وقال منصور عن إبراهيم لا باس بالقراءة في الحمام، وبكتب الرسالة على غير وضوء. وقال حماد عن إبراهيم إن كان عليهم إزار فسلم، وإلا فلا تسلم.
‏‏‏‏ منصور نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ حمام (غسل خانہ) میں تلاوت قرآن میں کچھ حرج نہیں، اسی طرح بغیر وضو خط لکھنے میں (بھی) کچھ حرج نہیں اور حماد نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ اگر اس (حمام والے آدمی کے بدن) پر تہ بند ہو تو اس کو سلام کرو، اور اگر (تہ بند) نہ ہو تو سلام مت کرو۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 183
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب مولى ابن عباس، ان عبد الله بن عباس اخبره،"انه بات ليلة عند ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم وهي خالته، فاضطجعت في عرض الوسادة، واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واهله في طولها، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا انتصف الليل او قبله بقليل او بعده بقليل، استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس يمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرا العشر الآيات الخواتم من سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة، فتوضا منها فاحسن وضوءه، ثم قام يصلي، قال ابن عباس: فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذهبت، فقمت إلى جنبه فوضع يده اليمنى على راسي واخذ باذني اليمنى يفتلها، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم اوتر، ثم اضطجع حتى اتاه المؤذن، فقام فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج فصلى الصبح".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے مخرمہ بن سلیمان کے واسطے سے نقل کیا، وہ کریب ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں گزاری۔ (وہ فرماتے ہیں کہ) میں تکیہ کے عرض (یعنی گوشہ) کی طرف لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ نے (معمول کے مطابق) تکیہ کی لمبائی پر (سر رکھ کر) آرام فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے اور جب آدھی رات ہو گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد آپ بیدار ہوئے اور اپنے ہاتھوں سے اپنی نیند کو دور کرنے کے لیے آنکھیں ملنے لگے۔ پھر آپ نے سورۃ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں، پھر ایک مشکیزہ کے پاس جو (چھت میں) لٹکا ہوا تھا آپ کھڑے ہو گئے اور اس سے وضو کیا، خوب اچھی طرح، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا، جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا۔ پھر جا کر میں بھی آپ کے پہلوئے مبارک میں کھڑا ہو گیا۔ آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑ کر اسے مروڑنے لگے۔ پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ اس کے بعد پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں پڑھ کر اس کے بعد آپ نے وتر پڑھا اور لیٹ گئے، پھر جب مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اٹھ کر دو رکعت معمولی (طور پر) پڑھیں۔ پھر باہر تشریف لا کر صبح کی نماز پڑھی۔

Share this: