احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: 37- بَابُ مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ إِلاَّ مِنَ الْغَشْيِ الْمُثْقِلِ:
باب: اس بارے میں کہ بعض علماء کے نزدیک صرف بیہوشی کے شدید دورہ ہی سے وضو ٹوٹتا ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 184
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن امراته فاطمة، عن جدتها اسماء بنت ابي بكر، انها قالت: اتيت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حين خسفت الشمس، فإذا الناس قيام يصلون، وإذا هي قائمة تصلي، فقلت: ما للناس ؟ فاشارت بيدها نحو السماء، وقالت: سبحان الله، فقلت: آية، فاشارت اي نعم، فقمت حتى تجلاني الغشي وجعلت اصب فوق راسي ماء، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم حمد الله واثنى عليه، ثم قال:"ما من شيء كنت لم اره إلا قد رايته في مقامي هذا حتى الجنة والنار، ولقد اوحي إلي انكم تفتنون في القبور مثل او قريبا من فتنة الدجال لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: يؤتى احدكم، فيقال له ما علمك بهذا الرجل ؟ فاما المؤمن او الموقن لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول هو محمد رسول الله جاءنا بالبينات والهدى فاجبنا وآمنا واتبعنا، فيقال له صالحا: فقد علمنا إن كنت لمؤمنا، واما المنافق او المرتاب لا ادري اي ذلك، قالت اسماء: فيقول لا ادري سمعت الناس يقولون شيئا فقلته".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا مجھ سے مالک نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ اپنی بیوی فاطمہ سے، وہ اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایسے وقت آئی جب کہ سورج کو گہن لگ رہا تھا اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، کیا دیکھتی ہوں وہ بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہی ہیں۔ میں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے کہا، سبحان اللہ! میں نے کہا (کیا یہ) کوئی (خاص) نشانی ہے؟ تو انہوں نے اشارے سے کہا کہ ہاں۔ تو میں بھی آپ کے ساتھ نماز کے لیے کھڑی ہو گئی۔ (آپ نے اتنا فرمایا کہ) مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا، آج کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کو میں نے اپنی اسی جگہ نہ دیکھ لیا ہو حتیٰ کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا۔ اور مجھ پر یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جائے گا۔ دجال جیسی آزمائش یا اس کے قریب قریب۔ (راوی کا بیان ہے کہ) میں نہیں جانتی کہ اسماء نے کون سا لفظ کہا۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس (اللہ کے فرشتے) بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ تمہارا اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ پھر اسماء نے لفظ ایماندار کہا یا یقین رکھنے والا کہا۔ مجھے یاد نہیں۔ (بہرحال وہ شخص) کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ وہ ہمارے پاس نشانیاں اور ہدایت کی روشنی لے کر آئے۔ ہم نے (اسے) قبول کیا، ایمان لائے، اور (آپ کا) اتباع کیا۔ پھر (اس سے) کہہ دیا جائے گا تو سو جا درحالیکہ تو مرد صالح ہے اور ہم جانتے تھے کہ تو مومن ہے۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی، اسماء نے کون سا لفظ کہا مجھے یاد نہیں۔ (جب اس سے پوچھا جائے گا) کہے گا کہ میں (کچھ) نہیں جانتا، میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا، وہی میں نے بھی کہہ دیا۔

Share this: