احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: 5- بَابُ قَوْلِهِ: {وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى}:
باب: آیت «وأما من بخل واستغنى» کی تفسیر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4947
حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي عليه السلام، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"ما منكم من احد إلا وقد كتب مقعده من الجنة، ومقعده من النار"، فقلنا: يا رسول الله، افلا نتكل ؟ قال:"لا، اعملوا فكل ميسر، ثم قرا فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى إلى قوله فسنيسره للعسرى سورة الليل آية 5 - 10".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم میں کوئی ایسا نہیں جس کا جہنم کا ٹھکانا اور جنت کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ہم اسی پر بھروسہ کیوں نہ کر لیں؟ فرمایا نہیں عمل کرتے رہو کیونکہ ہر شخص کو آسانی دی گئی ہے اور اس کے بعد آپ نے اس آیت کی تلاوت کی «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى * فسنيسره لليسرى‏» یعنی سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا اس کے لیے راحت کی چیز آسان کر دیں گے۔ تا «فسنيسره للعسرى‏»۔

Share this: