احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ قَوْلِهِ: {وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى}:
باب: آیت «وكذب بالحسنى» کی تفسیر۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4948
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، قال: كنا في جنازة في بقيع الغرقد، فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقعد وقعدنا حوله ومعه مخصرة، فنكس، فجعل ينكت بمخصرته، ثم قال:"ما منكم من احد وما من نفس منفوسة، إلا كتب مكانها من الجنة والنار، وإلا قد كتبت شقية او سعيدة"، قال رجل: يا رسول الله، افلا نتكل على كتابنا وندع العمل، فمن كان منا من اهل السعادة فسيصير إلى عمل اهل السعادة، ومن كان منا من اهل الشقاء فسيصير إلى عمل اهل الشقاوة، قال:"اما اهل السعادة فييسرون لعمل اهل السعادة، واما اهل الشقاوة فييسرون لعمل اهل الشقاء، ثم قرا فاما من اعطى واتقى { 5 } وصدق بالحسنى { 6 } سورة الليل آية 5-6 الآية".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے بیان کیا، اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم بقیع الغرقد میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے۔ آپ بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے چاروں طرف بیٹھ گئے۔ آپ کے ہاتھ میں چھڑی تھی۔ آپ نے سر جھکا لیا پھر چھڑی سے زمین کو کریدنے لگے۔ پھر فرمایا کہ تم میں کوئی شخص ایسا نہیں، کوئی پیدا ہونے والی جان ایسی نہیں جس کا جنت اور جہنم کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو۔ یہ لکھا جا چکا ہے کہ کون نیک ہے اور کون برا ہے۔ ایک صاحب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر کیا حرج ہے اگر ہم اپنی اسی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور نیک عمل کرنا چھوڑ دیں جو ہم میں نیک ہو گا، وہ نیکیوں کے ساتھ جا ملے گا اور جو برا ہو گا اس سے بروں کے سے اعمال ہو جائیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ نیک ہوتے ہیں انہیں نیکوں ہی کے عمل کی توفیق حاصل ہوتی ہے اور جو برے ہوتے ہیں انہیں بروں ہی جیسے عمل کرنے کی توفیق ہوتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى‏» یعنی سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا سو ہم اس کے لیے نیک کاموں کو آسان کر دیں گے۔

Share this: