احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: 3- بَابُ قَوْلُهُ: {فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى}:
باب: آیت کی تفسیر ”سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اس نے اچھی باتوں کی تصدیق کی“۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 4945
حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في بقيع الغرقد في جنازة، فقال:"ما منكم من احد إلا وقد كتب مقعده من الجنة، ومقعده من النار"، فقالوا: يا رسول الله، افلا نتكل ؟ فقال:"اعملوا فكل ميسر، ثم قرا فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى إلى قوله للعسرى سورة الليل آية 5 - 10.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بقیع الغرقد (مدینہ منورہ کے قبرستان) میں ایک جنازہ میں تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا ٹھکانا جنت یا جہنم میں لکھا نہ جا چکا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کہ ہر شخص کو اسی عمل کی توفیق ملتی رہتی ہے (جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى‏» آخر تک پڑھی۔ یعنی ہم اس کے لیے نیک کام آسان کر دیں گے۔

صحيح بخاري حدیث نمبر: 4945M
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي رضي الله عنه، قال: كنا قعودا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث نحوه.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر راوی نے یہی حدیث بیان کی (جو پیچھے گزری)۔

Share this: