احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مَا جَاءَ فِي دِيَةِ الْجَنِينِ
باب: حمل (ماں کے پیٹ میں موجود بچہ) کی دیت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1410
حدثنا علي بن سعيد الكندي الكوفي , حدثنا ابن ابي زائدة , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة عن ابي هريرة، قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين بغرة عبد او امة , فقال الذي قضي عليه , ايعطى من لا شرب , ولا اكل , ولا صاح , فاستهل , فمثل ذلك يطل , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن هذا ليقول بقول شاعر: بل فيه غرة عبد , او امة ". وفي الباب , عن حمل بن مالك بن النابغة , والمغيرة بن شعبة , قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند اهل العلم , وقال بعضهم: الغرة عبد او امة , او خمس مائة درهم , وقال بعضهم: او فرس او بغل.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جنين» (حمل) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی (دینے) کا فیصلہ کیا، جس کے خلاف فیصلہ کیا گیا تھا وہ کہنے لگا: کیا ایسے کی دیت دی جائے گی، جس نے نہ کچھ کھایا نہ پیا، نہ چیخا، نہ آواز نکالی، اس طرح کا خون تو ضائع اور باطل ہو جاتا ہے، (یہ سن کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شاعروں والی بات کر رہا ہے ۱؎، «جنين» (حمل گرا دینے) کی دیت میں «غرة» یعنی غلام یا لونڈی دینا ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں حمل بن مالک بن نابغہ اور مغیرہ بن شعبہ سے احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- غرہ کی تفسیر بعض اہل علم نے، غلام، لونڈی یا پانچ سو درہم سے کی ہے،
۵- اور بعض اہل علم کہتے ہیں: «غرة» سے مراد گھوڑا یا خچر ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطب 46 (5758)، والفرائض 11 (5759)، والدیات 25 (6904)، و 10 6909، 6910)، صحیح مسلم/القسامة 11 (1681)، سنن ابی داود/ الدیات 21 (4576)، القسامة 39 (4822)، سنن ابن ماجہ/الدیات 11 (2639)، (تحفة الأشراف: 5106)، و موطا امام مالک/العقول 7 (5)، و مسند احمد (2/236، 274، 438، 498، 535، 539)، وانظر ما یأتي برقم: 2111 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: چونکہ اس آدمی نے ایک شرعی حکم کو رد کرنے اور باطل کو ثابت کرنے کے لیے بتکلف قافیہ دار اور مسجع بات کہی، اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مذمت کی، اگر مسجع کلام سے مقصود یہ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کلام مسجع ملتا ہے، یہ اور بات ہے کہ ایسا آپ کی زبان مبارک سے اتفاقاً بلاقصد و ارادہ نکلا ہے۔
۲؎: یہ اس صورت میں ہو گا جب بچہ پیٹ سے مردہ نکلے اور اگر زندہ پیدا ہو پھر پیٹ میں پہنچنے والی مار کے اثر سے وہ مر جائے تو اس میں دیت یا قصاص واجب ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2639)

Share this: