احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الْمُثْلَةِ
باب: مردہ کے مثلے کی ممانعت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1408
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا سفيان , عن علقمة بن مرثد , عن سليمان بن بريدة , عن ابيه , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا بعث اميرا على جيش , اوصاه في خاصة نفسه بتقوى الله , ومن معه من المسلمين خيرا , فقال: " اغزوا بسم الله , وفي سبيل الله , قاتلوا من كفر , اغزوا ولا تغلوا , ولا تغدروا , ولا تمثلوا , ولا تقتلوا وليدا " , وفي الحديث قصة , قال: وفي الباب , عن عبد الله بن مسعود , وشداد بن اوس , وعمران بن حصين , وانس , وسمرة , والمغيرة , ويعلى بن مرة , وابي ايوب. قال ابو عيسى: حديث بريدة حديث حسن صحيح , وكره اهل العلم المثلة.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر پر امیر مقرر کر کے بھیجتے تو خاص طور سے اسے اپنے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی وصیت فرماتے، اور جو مسلمان اس کے ساتھ ہوتے انہیں بھلائی کی وصیت کرتے، چنانچہ آپ نے فرمایا: اللہ کے نام سے اس کے راستے میں جہاد کرو، جو کفر کرے اس سے لڑو، جہاد کرو، مگر مال غنیمت میں خیانت نہ کرو، بدعہدی نہ کرو، مثلہ ۱؎ نہ کرو اور نہ کسی بچے کو قتل کرو، حدیث میں کچھ تفصیل ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بریدہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، شداد بن اوس، عمران بن حصین، انس، سمرہ، مغیرہ، یعلیٰ بن مرہ اور ابوایوب سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم نے مثلہ کو حرام کہا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجہاد 2 (1721)، سنن ابی داود/ الجہاد 90 (2612)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 38 (2858)، (تحفة الأشراف: 1929)، و مسند احمد (5/352، 358)، وسنن الدارمی/السیر (2483) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مردہ کے ناک، کان وغیرہ کاٹ کر صورت بگاڑ دینے کو مثلہ کہتے ہیں۔
۲؎؎: پوری حدیث صحیح مسلم میں مذکورہ باب میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2858)

Share this: