احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: باب مَا يَقُولُ الْعَبْدُ إِذَا مَرِضَ
باب: آدمی جب بیمار ہو تو کیا دعا پڑھے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3430
حدثنا حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا إسماعيل بن محمد بن جحادة، حدثنا عبد الجبار بن عباس، عن ابي إسحاق، عن الاغر ابي مسلم، قال: اشهد على ابي سعيد، وابي هريرة انهما شهدا على النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من قال: لا إله إلا الله والله اكبر، صدقه ربه، فقال: لا إله إلا انا وانا اكبر، وإذا قال: لا إله إلا الله وحده، قال: يقول الله: لا إله إلا انا وحدي، وإذا قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، قال الله: لا إله إلا انا وحدي لا شريك لي، وإذا قال: لا إله إلا الله له الملك وله الحمد، قال الله: لا إله إلا انا لي الملك ولي الحمد، وإذا قال: لا إله إلا الله ولا حول ولا قوة إلا بالله، قال الله: لا إله إلا انا ولا حول ولا قوة إلا بي، وكان يقول: من قالها في مرضه ثم مات لم تطعمه النار ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب،
ابومسلم خولانی کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہما نے گواہی دی کہ ان دونوں کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو «لا إله إلا الله والله أكبر» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، کہتا ہے تو اس کا رب اس کی تصدیق کرتا ہے اور کہتا ہے: (ہاں) میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، میں ہی سب سے بڑا ہوں، اور جب: «لا إله إلا الله وحده» اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، کہتا ہے، تو آپ نے فرمایا: اللہ کہتا ہے (ہاں) مجھ تنہا کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور جب کہتا ہے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له» اللہ واحد کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک و ساجھی نہیں، تو اللہ کہتا ہے، (ہاں) مجھ تنہا کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میرا کوئی شریک نہیں ہے، اور جب کہتا ہے: «لا إله إلا الله له الملك» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کے لیے حمد ہے، تو اللہ کہتا ہے: کوئی معبود برحق نہیں مگر میں، میرے لیے ہی بادشاہت ہے اور میرے لیے ہی حمد ہے، اور جب کہتا ہے: «لا إله إلا الله ولا حول ولا قوة إلا بالله» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، اور گناہ سے بچنے اور بھلے کام کرنے کی طاقت نہیں ہے، مگر اللہ تعالیٰ کی توفیق سے، تو اللہ کہتا ہے: (ہاں) میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور گناہوں سے بچنے اور بھلے کام کرنے کی قوت نہیں ہے مگر میری توفیق سے، اور آپ فرماتے تھے: جو ان کلمات کو اپنی بیماری میں کہے، اور مر جائے تو آگ اسے نہ کھائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 17 (30، 31)، 13 (348)، سنن ابن ماجہ/الأدب 54 (3794) (تحفة الأشراف: 3966، 12172) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3794)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3430) إسناده ضعيف /جه 3794 ¤ أبو إسحاق مدلس وعنعن (تقدم: 107) ورواه النسائي فى الكبري (986) من حديث شعبة عن أبى إسحاق به مختصراً موقوفاً وسنده حسن وله حكم الرفع

سنن ترمذي حدیث نمبر: 3430M
وقد رواه شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاغر ابي مسلم، عن ابي هريرة. حدثنا بذلك محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة بهذا.
اس سند سے شعبہ نے ابواسحاق سے، ابواسحاق نے اغر ابو مسلم سے، اور ابو مسلم نے ابوہریرہ اور ابو سعید خدری سے اس حدیث کے مانند ہم معنی حدیث روایت کی، اور شعبہ نے اسے مرفوع نہیں کیا۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3794)

Share this: