احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: باب مَا يَقُولُ إِذَا رَأَى مُبْتَلًى
باب: جب کوئی کسی کو مصیبت میں مبتلا دیکھے تو کیا کہے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3431
حدثنا محمد بن عبد الله بن بزيع، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن عمرو بن دينار مولى آل الزبير، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر، عن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من راى صاحب بلاء، فقال: الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به، وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا، إلا عوفي من ذلك البلاء كائنا ما كان ما عاش ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وفي الباب، عن ابي هريرة، وعمرو بن دينار قهرمان آل الزبير هو شيخ بصري وليس هو بالقوي في الحديث، وقد تفرد باحاديث عن سالم بن عبد الله بن عمر، وقد روي عن ابي جعفر محمد بن علي، انه قال: إذا راى صاحب بلاء فتعوذ منه يقول ذلك في نفسه ولا يسمع صاحب البلاء.
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مصیبت میں گرفتار کسی شخص کو دیکھے اور کہے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» سب تعریف اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے اس بلا و مصیبت سے بچایا جس سے تجھے دوچار کیا، اور مجھے فضیلت دی، اپنی بہت سی مخلوقات پر، تو وہ زندگی بھر ہر بلا و مصیبت سے محفوظ رہے گا خواہ وہ کیسی ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اور عمرو بن دینار آل زبیر کے خزانچی ہیں اور بصریٰ شیخ ہیں اور حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں، اور یہ سالم بن عبداللہ بن عمر سے کئی احادیث کی روایت میں منفرد ہیں،
۳- ابو جعفر محمد بن علی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب آدمی کسی کو مصیبت میں گرفتار دیکھے تو اس بلا سے آہستہ سے پناہ مانگے مصیبت زدہ شخص کو نہ سنائے،
۴- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء 22 (3892) (تحفة الأشراف: 10532) (حسن) (سند میں عمرو بن دینار قھر مان آل زبیر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، دیکھیے اگلی حدیث)

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3892)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3431) إسناده ضعيف / جه 3892 ¤ عمرو بن دينار قهرمان آل الزبير ضعيف (تقدم:3429) وللحديث شواهد ضعيفة . و روي البزار(البحر الزخار 185/12 ح5838) بسند حسن عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من رأي مصابًا فقال: الحمد لله الذى عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفصيلاً . لم يصبه ذلك البلاء أبدًا . “ و رواه الطبراني فى الاوسط (5320) وحسنة ابن القطان الفاسي فى أحكام النظر (ص421)

Share this: