احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ
باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 68
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يبولن احدكم في الماء الدائم ثم يتوضا منه ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وفي الباب عن جابر.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی ٹھہرے ہوئے پانی ۱؎ میں پیشاب نہ کرے پھر اس سے وضو کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء 68 (239)، صحیح مسلم/الطہارة 28 (282)، سنن ابی داود/ الطہارة 36 (69)، سنن النسائی/الطہارة 47 (58)، و139 (221)، و140 (222)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 25 (343)، (تحفة الأشراف: 14722)، مسند احمد (2/316، 362، 364)، سنن الدارمی/ الطہارة 54 (757) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد ایسا پانی ہے جو دریا کی طرح جاری نہ ہو جیسے حوض اور تالاب وغیرہ کا پانی، ان میں پیشاب کرنا منع ہے تو پاخانہ کرنا بطریق اولیٰ منع ہو گا، یہ پانی کم ہو یا زیادہ اس میں نجاست ڈالنے سے بچنا چاہیئے تاکہ اس میں مزید بدبو نہ ہو، ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے بھی سرانڈ پیدا ہو جاتی ہے، اگر اس میں نجاست (گندگی) ڈال دی جائے تو اس کی سڑاند بڑھ جائے گی اور اس سے اس کے آس پاس کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (344)

Share this: