احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: باب مَا جَاءَ فِي الضَّبُعِ يُصِيبُهَا الْمُحْرِمُ
باب: محرم کے لکڑبگھا کو شکار کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 851
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، اخبرنا ابن جريج، عن عبد الله بن عبيد بن عمير، عن ابن ابي عمار، قال: قلت لجابر: الضبع اصيد هي ؟ قال: نعم، قال: قلت آكلها، قال: نعم، قال: قلت: اقاله رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ قال: نعم. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال علي بن المديني: قال يحيى بن سعيد: وروى جرير بن حازم هذا الحديث، فقال: عن جابر، عن عمر، وحديث ابن جريج اصح، وهو قول احمد، وإسحاق، والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم في المحرم إذا اصاب ضبعا، ان عليه الجزاء.
ابن ابی عمار کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا لکڑ بگھا شکار میں داخل ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، (پھر) میں نے پوچھا: کیا میں اسے کھا سکتا ہوں ـ؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا: کیا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- علی بن مدینی کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید کا بیان ہے کہ یہ حدیث جریر بن حزم نے بھی روایت کی ہے لیکن انہوں نے جابر سے اور جابر نے عمر رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، ابن جریج کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۳- اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ اور بعض اہل علم کا عمل اسی حدیث پر ہے کہ محرم جب لگڑ بگھا کا شکار کرے یا اسے کھائے تو اس پر فدیہ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأطعمة 32 (3801)، سنن النسائی/الحج 89 (2839)، والصید 28 (4328)، سنن ابن ماجہ/المناسک 90 (3085)، والصید 15 (3236)، (تحفة الأشراف: 2381)، مسند احمد (3/297، 318، 322)، سنن الدارمی/المناسک 90 (1984) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3085)

Share this: