احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ
باب: محرم کے لیے شکار کے گوشت کی حرمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 849
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، ان ابن عباس اخبره، ان الصعب بن جثامة اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر به بالابواء او بودان، فاهدى له حمارا وحشيا، فرده عليه، فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما في وجهه من الكراهية، فقال: " إنه ليس بنا رد عليك ولكنا حرم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد ذهب قوم من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم إلى هذا الحديث وكرهوا اكل الصيد للمحرم، وقال الشافعي: إنما وجه هذا الحديث عندنا إنما رده عليه، لما ظن انه صيد من اجله وتركه على التنزه، وقد روى بعض اصحاب الزهري، عن الزهري هذا الحديث، وقال: اهدى له لحم حمار وحش، وهو غير محفوظ، قال: وفي الباب عن علي، وزيد بن ارقم.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی الله عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابواء یا ودان میں ان کے پاس سے گزرے، تو انہوں نے آپ کو ایک نیل گائے ہدیہ کیا، تو آپ نے اسے لوٹا دیا۔ ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوئے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا: ہم تمہیں لوٹاتے نہیں لیکن ہم محرم ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت اسی حدیث کی طرف گئی ہے اور انہوں نے محرم کے لیے شکار کا گوشت کھانے کو مکروہ کہا ہے،
۳- شافعی کہتے ہیں: ہمارے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے وہ گوشت صرف اس لیے لوٹا دیا کہ آپ کو گمان ہوا کہ وہ آپ ہی کی خاطر شکار کیا گیا ہے۔ سو آپ نے اسے تنزیہاً چھوڑ دیا،
۴- زہری کے بعض تلامذہ نے یہ حدیث زہری سے روایت کی ہے۔ اور اس میں «أهدى له حمارا وحشياً» کے بجائے «أهدى له لحم حمارٍ وحشٍ» ہے لیکن یہ غیر محفوظ ہے،
۵- اس باب میں علی اور زید بن ارقم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 6 (1825)، والہبة 6 (2573)، و17 (2596)، صحیح مسلم/الحج 8 (1193)، سنن النسائی/الحج 79 (2821، 2822، 2825، 2826)، سنن ابن ماجہ/المناسک 92 (3090)، (تحفة الأشراف: 4940)، موطا امام مالک/الحج 24 (83)، مسند احمد (4/37، 38، 71، 73)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1870، و1872) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: