احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: باب مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبَحْرِ لِلْمُحْرِمِ
باب: محرم کے لیے سمندر کے شکار کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 850
حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن حماد بن سلمة، عن ابي المهزم، عن ابي هريرة، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حج او عمرة، فاستقبلنا رجل من جراد، فجعلنا نضربه بسياطنا وعصينا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " كلوه فإنه من صيد البحر ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابي المهزم، عن ابي هريرة، وابو المهزم اسمه يزيد بن سفيان، وقد تكلم فيه شعبة، وقد رخص قوم من اهل العلم للمحرم ان يصيد الجراد وياكله، وراى بعضهم عليه صدقة إذا اصطاده واكله.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے تھے کہ ہمارے سامنے ٹڈی کا ایک دل آ گیا، ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھاؤ، کیونکہ یہ سمندر کا شکار ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابوالمھزم کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے،
۲- ابوالمہزم کا نام یزید بن سفیان ہے۔ شعبہ نے ان میں کلام کیا ہے،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے محرم کو ٹڈی کا شکار کرنے اور اسے کھانے کی رخصت دی ہے،
۴- اور بعض کا خیال ہے کہ اگر وہ اس کا شکار کرے اور اسے کھائے تو اس پر فدیہ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 42 (1854)، سنن ابن ماجہ/الصید 29 (322)، (تحفة الأشراف: 14832)، مسند احمد (2/306، 364) (ضعیف) (سند میں ابو الہزم ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3222) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (693) ، الإرواء (1031) ، ضعيف الجامع الصغير (4207) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(846) إسناده ضعيف جدًا / د 1854، جه 3222

Share this: