احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ فِي تَبْلِيغِ السَّلاَمِ
باب: سلام بھیجنے اور اسے پہنچانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2693
حدثنا علي بن المنذر الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن زكريا بن ابي زائدة، عن عامر الشعبي، حدثني ابو سلمة، ان عائشة حدثته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لها: " إن جبريل يقرئك السلام "، قالت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته , وفي الباب عن رجل من بني نمير، عن ابيه، عن جده، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , وقد رواه الزهري ايضا، عن ابي سلمة، عن عائشة.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جبرائیل تمہیں سلام کہتے ہیں، تو انہوں نے جواب میں کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں بنی نمیر کے ایک شخص سے بھی روایت ہے وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں،
۳- زہری نے بھی یہ حدیث ابوسلمہ کے واسطہ سے عائشہ سے روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (2217)، وفضائل الصحابة 30 (3768)، والأدب 111 (6201)، والاستئذان 16 (6249)، و19 (6253)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2447)، سنن ابی داود/ الأدب 166 (5232)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (9363)، سنن ابن ماجہ/الأدب 12 (3695) (تحفة الأشراف: 17727)، و مسند احمد (6/146، 150، 208، 224)، وسنن الدارمی/الاستئذان 10 (2690) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غائبانہ سلام کسی شخص کے واسطہ سے پہنچے یا کسی خط میں لکھ کر آئے تو اس کا جواب فوری طور پر دینا چاہیئے۔ اور اسی طرح دینا چاہیئے جیسے اوپر ذکر ہوا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: