احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

30: باب مَا جَاءَ فِي السَّنَا
باب: سنا کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2081
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن بكر، حدثنا عبد الحميد بن جعفر، حدثني عتبة بن عبد الله، عن اسماء بنت عميس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سالها: " بم تستمشين ؟ " قالت: بالشبرم، قال: " حار جار " قالت: ثم استمشيت بالسنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لو ان شيئا كان فيه شفاء من الموت لكان في السنا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، يعني: دواء المشي.
اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ اسہال کے لیے تم کیا لیتی ہو؟ میں نے کہا: «شبرم» ۱؎، آپ نے فرمایا: وہ گرم اور بہانے والا ہے۔ اسماء کہتی ہیں: پھر میں نے «سنا» ۲؎ کا مسہل لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی چیز میں موت سے شفاء ہوتی تو «سنا» میں ہوتی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس سے (یعنی «سنا» سے) مراد دست آور دواء ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الطب 12 (3461) (تحفة الأشراف: 15759) (ضعیف) (اس کی سند میں سخت اضطراب ہے ’’ زرعة بن عبداللہ، زرعة بن عبدالرحمن ‘‘، ’’ عتبة بن عبداللہ، عبید اللہ ‘‘ بہر حال یہ آدمی مجہول ہے)

وضاحت: ۱؎: گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر ایک طرح کا دانہ ہوتا ہے۔
۲؎: ایک دست لانے والی دوا کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4537) // هذا وهم في أصل الشيخ ناصر. وإنما هو رقم مشكاة المصابيح والشيخ ناصر لم يحل على المشكاة. وأما رقم " ضعيف سنن ابن ماجة " فهو (760 - 3461) ومن منا لا يسهو - وانظر " ضعيف الجامع الصغير (4807) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2081) إسناده ضعيف ¤ في سماع عتبة من أسماء رضي الله عنھا نظر وانظر ضعيف سنن ابن ماجه (3461)

Share this: