احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

76: بَابُ مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ
باب: غسل جنابت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 103
حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن سالم بن ابي الجعد، عن كريب، عن ابن عباس، عن خالته ميمونة، قالت: " وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا، فاغتسل من الجنابة، فاكفا الإناء بشماله على يمينه، فغسل كفيه ثم ادخل يده في الإناء فافاض على فرجه، ثم دلك بيده الحائط او الارض، ثم مضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه، ثم افاض على راسه ثلاثا، ثم افاض على سائر جسده، ثم تنحى فغسل رجليه ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وفي الباب عن ام سلمة، وجابر , وابي سعيد , وجبير بن مطعم , وابي هريرة.
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے لیے نہانے کا پانی رکھا، آپ نے غسل جنابت کیا، تو برتن کو اپنے بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ پر جھکایا اور اپنے پہونچے دھوئے، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور شرمگاہ پر پانی بہایا، پھر اپنا ہاتھ دیوار یا زمین پر رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر تین مرتبہ سر پر پانی بہایا، پھر پورے جسم پر پانی بہایا، پھر وہاں سے پرے ہٹ کر اپنے پاؤں دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام سلمہ، جابر، ابوسعید جبیر بن مطعم اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الغسل 1 (249)، و5 (257)، و7 (259)، و8 (260)، و10 (265)، و11 (266)، و16 (274)، و18 (276)، و21 (281)، صحیح مسلم/الحیض 9 (317)، سنن ابی داود/ الطہارة 98 (245)، سنن النسائی/الطہارة 161 (254)، والغسل 7 (408)، و14 (418)، و22 (428)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 94 (573)، (تحفة الأشراف: 18064)، مسند احمد (6/330، 336)، سنن الدارمی/الطہارة 39 (738)، و66 (774) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (573)

Share this: