احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ أَوَانِي الْحَوْضِ
باب: حوض کوثر کے برتنوں کے وصف کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2444
حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا يحيى بن صالح، حدثنا محمد بن المهاجر، عن العباس، عن ابي سلام الحبشي، قال: بعث إلي عمر بن عبد العزيز، فحملت على البريد , قال: فلما دخل عليه , قال: يا امير المؤمنين لقد شق على مركبي البريد، فقال: يا ابا سلام ما اردت ان اشق عليك ولكن بلغني عنك حديث تحدثه , عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الحوض فاحببت ان تشافهني به، قال ابو سلام: حدثني ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " حوضي من عدن إلى عمان البلقاء، ماؤه اشد بياضا من اللبن، واحلى من العسل، واكاويبه عدد نجوم السماء، من شرب منه شربة لم يظما بعدها ابدا، اول الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين الشعث رءوسا الدنس ثيابا الذين لا ينكحون المتنعمات ولا تفتح لهم السدد "، قال عمر: لكني نكحت المتنعمات وفتح لي السدد، ونكحت فاطمة بنت عبد الملك لا جرم اني لا اغسل راسي حتى يشعث ولا اغسل ثوبي الذي يلي جسدي حتى يتسخ " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه وقد روي هذا الحديث عن معدان بن ابي طلحة، عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وابو سلام الحبشي اسمه: ممطور وهو شامي ثقة.
ابو سلام حبشی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے میرے پاس بلاوے کا پیغام بھیجا، چنانچہ میں ڈاک سواری خچر پر سوار ہو کر آپ کے پاس پہنچا، میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! ڈاک سواری خچر کی سواری مجھ پر شاق گزری تو انہوں نے کہا: ابو سلام! میں تمہیں تکلیف دینا نہیں چاہتا تھا، لیکن میں نے تمہارے بارے میں یہ سنا ہے کہ تم ثوبان رضی الله عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہو، چنانچہ میری یہ خواہش ہوئی کہ وہ حدیث تم سے براہ راست سن لوں، ابو سلام نے کہا: ثوبان رضی الله عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے اردن والے عمان تک کا فاصلہ ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس کے پیالے آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، اس سے جو ایک مرتبہ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، سب سے پہلے اس پر فقراء مہاجرین پہنچیں گے، جن کے سر دھول سے اٹے ہوں گے اور ان کے کپڑے میلے کچیلے ہوں گے، جو ناز و نعم عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے جاہ و منزلت کے دروازے کھولے جاتے۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا: لیکن میں نے تو ناز و نعم میں پلی عورتوں سے نکاح کیا اور میرے لیے جاہ و منزلت کے دروازے بھی کھولے گئے، میں نے فاطمہ بنت عبدالملک سے نکاح کیا، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اپنے سر کو نہیں دھوتا یہاں تک کہ وہ غبار آلود نہ ہو جائے اور اپنے بدن کے کپڑے اس وقت تک نہیں دھوتا جب تک کہ میلے نہ ہو جائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- یہ حدیث معدان بن ابی طلحہ کے واسطے سے «عن ثوبان عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے بھی مروی ہے،
۳- ابو سلام حبشی کا نام ممطور ہے، یہ شامی ہیں اور ثقہ راوی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد 36 (4303) (تحفة الأشراف: 2129) (صحیح) (سند میں انقطاع ہے، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر اس کا مرفوع حصہ صحیح ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحہ رقم: 1082)

قال الشيخ الألباني: صحيح المرفوع منه، ابن ماجة (4303) // صحيح سنن ابن ماجة برقم (3472) ، ضعيف سنن ابن ماجة برقم (937) ، الصحيحة (1082) ، السنة لابن أبي عاصم (707 و 708) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2444) إسناده ضعيف / جه 4303 ¤ سنده منقطع، العباس بن سالم لم يسمعه من أبى سلام (انظر سنن ابن ماجه: 4303) وأحاديث مسلم (2301) وابن حبان (الموارد: 2601) وغيرهما تغني عنه

Share this: