احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ ابْنَةِ الاِبْنِ مَعَ ابْنَةِ الصُّلْبِ
باب: بیٹی کے ساتھ پوتی کی وراثت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2093
حدثنا الحسن بن عرفة، حدثنا يزيد بن هارون، عن سفيان الثوري، عن ابي قيس الاودي، عن هزيل بن شرحبيل، قال: جاء رجل إلى ابي موسى وسلمان بن ربيعة، فسالهما عن الابنة، واخت لاب، وام، فقال: للابنة النصف، وللاخت من الاب والام ما بقي، وقالا له: انطلق إلى عبد الله، فاساله فإنه سيتابعنا، فاتى عبد الله فذكر ذلك له واخبره بما وابنة الابن قالا، قال عبد الله: قد ضللت إذا وما انا من المهتدين، ولكن اقضي فيهما كما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للابنة النصف، ولابنة الابن السدس تكملة الثلثين، وللاخت ما بقي "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو قيس الاودي اسمه عبد الرحمن بن ثروان الكوفي، وقد رواه شعبة، عن ابي قيس.
ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اور سلمان بن ربیعہ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے ان سے بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا، ان دونوں نے جواب دیا: بیٹی کو آدھی میراث اور حقیقی بہن کو باقی حصہ ملے گا، انہوں نے اس آدمی سے یہ بھی کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو، وہ بھی ہماری طرح جواب دیں گے، وہ آدمی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے پاس آیا، ان سے مسئلہ بیان کیا اور ابوموسیٰ اور سلمان بن ربیعہ نے جو کہا تھا اسے بھی بتایا، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: اگر میں بھی ویسا ہی جواب دوں تب تو میں گمراہ ہو گیا اور ہدایت یافتہ نہ رہا، میں اس سلسلے میں اسی طرح فیصلہ کروں گا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا: بیٹی کو آدھا ملے گا، پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا تاکہ (بیٹیوں کا مکمل حصہ) دو تہائی پورا ہو جائے اور باقی حصہ بہن کو ملے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے بھی ابوقیس عبدالرحمٰن بن ثروان اودی کوفی سے یہ حدیث روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الفرائض 8 (6736)، سنن ابی داود/ الفرائض 4 (2890)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 2 (2721) (تحفة الأشراف: 9594)، ودي الفرائض 7 (2932) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کل ترکہ کے (۱۲) حصے فرض کریں گے جن میں سے: مرنے والے کی بیٹی کے لیے کل ترکہ کا آدھا =۶ حصے، پوتی کے لیے چھٹا حصہ =۲ حصے اور مرنے والے کی بہن کے لیے باقی ترکہ =۴ حصے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2721)

Share this: