احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الإِخْوَةِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ
باب: حقیقی بھائیوں کی میراث کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2094
حدثنا بندار، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، انه قال: إنكم تقرءون هذه الآية: من بعد وصية توصون بها او دين سورة النساء آية 12 وان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قضى بالدين قبل الوصية، وإن اعيان بني الام يتوارثون دون بني العلات، الرجل يرث اخاه لابيه وامه دون اخيه لابيه ".
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ تم لوگ یہ آیت پڑھتے ہو «من بعد وصية توصون بها أو دين» تم سے کی گئی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد (میراث تقسیم کی جائے گی ۱؎) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وصیت سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔ (اگر حقیقی بھائی اور علاتی بھائی دونوں موجود ہوں تو) حقیقی بھائی وارث ہوں گے، علاتی بھائی (جن کے باپ ایک اور ماں دوسری ہو) وارث نہیں ہوں گے، آدمی اپنے حقیقی بھائی کو وارث بناتا ہے علاتی بھائی کو نہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الوصایا 7 (2715)، و یأتي برقم 2122 (تحفة الأشراف: 10043)، و أحمد (1/79، 131، 144) (حسن) (متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا راوی ’’ حارث اعور ‘‘ ضعیف ہے، دیکھیے: الإرواء رقم: 1667)

وضاحت: ۱؎: یعنی: آیت کے سیاق سے ایسا لگتا ہے کہ پہلے میت کی وصیت پوری کی جائے گی، پھر اس کا قرض ادا کیا جائے گا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق پہلے قرض ادا کیا جائے گا، پھر وصیت کا نفاذ ہو گا، یہی تمام علماء کا قول بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2715)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2094، 2095) إسناده ضعيف / جه 2715 ¤ الحارث الأعور ضعيف (تقدم: 272) ولمفھوم الحديث شاھد حسن عند ابن ماجه (2433) وھو يغني عنه

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2094M
حدثنا بندار، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا زكريا بن ابي زائدة، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.
اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2715)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2094، 2095) إسناده ضعيف / جه 2715 ¤ الحارث الأعور ضعيف (تقدم: 272) ولمفھوم الحديث شاھد حسن عند ابن ماجه (2433) وھو يغني عنه

Share this: