احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَالاِحْتِبَاءِ، فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
باب: بدن کو پورے طور پر کپڑا سے لپیٹ لینا اور چوتڑ کے بل کپڑا لپیٹ کر بیٹھنا دونوں منع ہے​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1758
حدثنا قتيبة، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن الإسكندراني، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن لبستين: الصماء، وان يحتبي الرجل بثوبه ليس على فرجه منه شيء "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن علي، وابن عمر، وعائشة، وابي سعيد، وجابر، وابي امامة، وحديث ابي هريرة حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وقد روي هذا من غير وجه عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لباس سے منع فرمایا: ایک صماء، اور دوسرا یہ کہ کوئی شخص خود کو کپڑے میں اس طرح لپیٹ لے کہ اس کی شرمگاہ پر اس کپڑے کا کوئی حصہ نہ رہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ دوسری سندوں سے بھی ابوہریرہ کے واسطہ سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے،
۳- اس باب میں علی، ابن عمر، عائشہ، ابوسعید، جابر اور ابوامامہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12788)، وانظر: مسند احمد (2/319، 529) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اہل لغت کے نزدیک صماء یہ ہے کہ آدمی چادر سے جسم کو اس طرح لپیٹ لے کہ بوقت ضرورت ہاتھ بھی نہ نکال سکے، فقہاء کے نزدیک صماء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے جسم پر ایک ہی چادر لپیٹے اور اس کا ایک کنارہ اٹھا کر اپنے کندھے پر ڈال لے جس سے اس کی شرمگاہ کھل جائے، اور احتباء یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے دونوں پاؤں کو کھڑا کر کے چوتڑ کے بل بیٹھ جائے اور اوپر سے کپڑا اس طرح لپیٹے کہ شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: