احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ
باب: نماز عشاء دیر سے پڑھنے کا بیان​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 167
حدثنا هناد، حدثنا عبدة، عن عبيد الله بن عمر، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي لامرتهم ان يؤخروا العشاء إلى ثلث الليل او نصفه ". قال: وفي الباب عن جابر بن سمرة , وجابر بن عبد الله , وابي برزة , وابن عباس , وابي سعيد الخدري , وزيد بن خالد , وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حسن صحيح، وهو الذي اختاره اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، والتابعين وغيرهم راوا تاخير صلاة العشاء الآخرة، وبه يقول احمد , وإسحاق.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو میں عشاء کو تہائی رات یا آدھی رات تک دیر کر کے پڑھنے کا حکم دیتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں
: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر بن سمرہ، جابر بن عبداللہ، ابوبرزہ، ابن عباس، ابو سعید خدری، زید بن خالد اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور اسی کو صحابہ کرام اور تابعین وغیرہم میں سے اکثر اہل علم نے پسند کیا ہے، ان کی رائے ہے کہ عشاء تاخیر سے پڑھی جائے، اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصلاة 8 (690)، (تحفة الأشراف: 12988)، مسند احمد (2/245) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عشاء مذکور وقت تک مؤخر کر کے پڑھنا افضل ہے، صرف اسی نماز کے ساتھ خاص ہے، باقی اور نمازیں اول وقت ہی پر پڑھنا افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (691)

Share this: