احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: بَابُ مَا جَاءَ أَنَّهُ يُبْدَأُ بِمُؤَخَّرِ الرَّأْسِ
باب: مسح سر کے پچھلے حصہ سے شروع کرنے کا بیان​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 33
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا بشر بن المفضل، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن الربيع بنت معوذ ابن عفراء، ان النبي صلى الله عليه وسلم " مسح براسه مرتين، بدا بمؤخر راسه ثم بمقدمه وباذنيه كلتيهما ظهورهما وبطونهما ". قال ابو عيسى: هذا حسن، وحديث عبد الله بن زيد اصح من هذا واجود إسنادا، وقد ذهب بعض اهل الكوفة إلى هذا الحديث، منهم وكيع بن الجراح.
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے سر کا دو مرتبہ ۱؎ مسح کیا، آپ نے (پہلے) اپنے سر کے پچھلے حصہ سے شروع کیا ۲؎، پھر (دوسری بار) اس کے اگلے حصہ سے اور اپنے کانوں کے اندرونی اور بیرونی دونوں حصوں کا مسح کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے اور عبداللہ بن زید کی حدیث سند کے اعتبار سے اس سے زیادہ صحیح اور زیادہ عمدہ ہے،
۲- اہل کوفہ میں سے بعض لوگ اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، انہیں میں سے وکیع بن جراح بھی ہیں ۳؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة 50 (126)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 39 (390)، و52 (440) (تحفة الأشراف: 15837) (حسن)

وضاحت: ۱؎: حقیقت میں یہ ایک ہی مسح ہے آگے اور پیچھے دونوں کو راوی نے الگ الگ مسح شمار کر کے اسے «مرتین» دو بار سے تعبیر کیا ہے۔
۲؎: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سر کا مسح سر کے پچھلے حصہ سے شروع کیا جائے، لیکن عبداللہ بن زید کی متفق علیہ روایت جو اوپر گزری اس کے معارض اور اس سے زیادہ صحیح ہے، کیونکہ ربیع کی حدیث میں ایک راوی عبداللہ بن محمد بن عقیل متکلم فیہ ہیں اور اگر اس کی صحت مان بھی لی جائے تو ممکن ہے آپ نے بیان جواز کے لیے ایسا بھی کیا ہو۔
۳؎: یہ مرجوح مذہب ہے، راجح سر کے اگلے حصہ ہی سے شروع کرنا ہے، جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرا۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (390)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 126 ، جه 438

Share this: