احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب مِنْهُ
باب: آخرت کے مقابلے میں دنیا سمندر کے ایک قطرے کی مانند ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2323
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، حدثنا قيس بن ابي حازم، قال: سمعت مستوردا اخا بني فهر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل احدكم إصبعه في اليم فلينظر بماذا يرجع "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وإسماعيل بن ابي خالد يكنى ابا عبد الله، ووالد قيس ابو حازم اسمه عبد بن عوف، وهو من الصحابة.
مستورد بن شداد فہری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی مثال آخرت کے سامنے ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈبوئے اور پھر دیکھے کہ اس کی انگلی سمندر کا کتنا پانی اپنے ساتھ لائی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسماعیل بن ابی خالد کی کنیت ابوعبداللہ ہے،
۳- قیس کے والد ابوحازم کا نام عبد بن عوف ہے اور یہ صحابی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/صفة الجنة 14 (2858)، سنن ابن ماجہ/الزہد 3 (4108) (تحفة الأشراف: 11255)، و مسند احمد (4/229، 230) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں آخرت کی نعمتوں اور اس کی دائمی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی قدر و قیمت اور اس کی زندگی کا تناسب بیان کیا گیا ہے، یہ تناسب ایسے ہی ہے جیسے ایک قطرہ پانی اور سمندر کے پانی کے درمیان تناسب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4108)

Share this: