احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

96: باب مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُهِلُّ بِالْحَجِّ فَيُكْسَرُ أَوْ يَعْرُجُ
باب: جو حج کا تلبیہ پکار رہا ہو پھر اس کا کوئی عضو ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو کیا کرے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 940
حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا روح بن عبادة، حدثنا حجاج الصواف، حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن عكرمة، قال: حدثني الحجاج بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كسر او عرج فقد حل وعليه حجة اخرى "، فذكرت ذلك لابي هريرة، وابن عباس، فقالا: صدق، حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا محمد بن عبد الله الانصاري، عن الحجاج مثله، قال: وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، هكذا رواه غير واحد عن الحجاج الصواف نحو هذا الحديث، وروى معمر، ومعاوية بن سلام هذا الحديث عن يحيى بن ابي كثير، عن عكرمة، عن عبد الله بن رافع، عن الحجاج بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، وحجاج الصواف لم يذكر في حديثه عبد الله بن رافع، وحجاج ثقة حافظ عند اهل الحديث، وسمعت محمدا يقول: رواية معمر ومعاوية بن سلام اصح. حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن عكرمة، عن عبد الله بن رافع، عن الحجاج بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
حجاج بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا کوئی عضو ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو اس کے لیے احرام کھول دینا درست ہے، اس پر دوسرا حج لازم ہو گا ۱؎۔ میں نے اس کا ذکر ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے کیا تو ان دونوں نے کہا کہ انہوں نے (حجاج) سچ کہا۔ اسحاق بن منصور کی سند بھی حجاج رضی الله عنہ سے اسی کے مثل روایت ہے البتہ اس میں «عن الحجاج بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کے بجائے «سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم» کے الفاظ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح کئی اور لوگوں نے بھی حجاج الصواف سے اسی طرح روایت کی ہے،
۳- معمر اور معاویہ بن سلام نے بھی یہ حدیث بطریق: «يحيى بن أبي كثير عن عكرمة عن عبد الله بن رافع عن الحجاج بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے،
۴- اور حجاج الصواف نے اپنی روایت میں عبداللہ بن رافع کا ذکر نہیں کیا ہے، حجاج الصواف محدثین کے نزدیک ثقہ اور حافظ ہیں،
۵- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ معمر اور معاویہ بن سلام کی روایت سب سے زیادہ صحیح ہے،
۶- عبدالرزاق نے بسند «معمر عن يحيى بن أبي كثير عن عكرمة عن عبد الله بن رافع عن الحجاج بن عمرو عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 44 (1862)، سنن النسائی/الحج 102 (2863)، سنن ابن ماجہ/المناسک 85 (3077)، (تحفة الأشراف: 3294)، مسند احمد (3/450) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ابوداؤد کی ایک روایت میں «مِنْ قَابِلٍ» کا اضافہ ہے، یعنی اگلے سال وہ اس حج کی قضاء کرے گا، خطابی کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے ہے جس کا یہ حج فرض حج رہا ہو، لیکن نفلی حج کرنے والا اگر روک دیا جائے تو اس پر قضاء نہیں، یہی مالک اور شافعی کا قول ہے، جب کہ امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب کا کہنا ہے کہ اس پر حج اور عمرہ دونوں لازم ہو گا، امام نخعی کا بھی قول یہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3077)

Share this: