احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: باب مَا جَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ مُضْطَبِعًا
باب: احرام کی چادر کو داہنی بغل کے نیچے کر کے دونوں کناروں کو بائیں کندھے پر ڈال کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طواف کرنے کا بیان۔​
سنن ترمذي حدیث نمبر: 859
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا قبيصة، عن سفيان، عن ابن جريج، عن عبد الحميد، عن ابن يعلى، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " طاف بالبيت مضطبعا وعليه برد ". قال ابو عيسى: هذا حديث الثوري، عن ابن جريج، ولا نعرفه إلا من حديثه، وهو حديث حسن صحيح، وعبد الحميد هو ابن جبيرة بن شيبة، عن ابن يعلى، عن ابيه وهو يعلى بن امية.
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اضطباع کی حالت میں ۱؎ بیت اللہ کا طواف کیا، آپ کے جسم مبارک پر ایک چادر تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی ثوری کی حدیث ہے جسے انہوں نے ابن جریج سے روایت کی ہے اور اسے ہم صرف کے انہی طریق سے جانتے ہیں،
۳- عبدالحمید جبیرہ بن شیبہ کے بیٹے ہیں، جنہوں نے ابن یعلیٰ سے اور ابن یعلیٰ نے اپنے والد سے روایت کی ہے اور یعلیٰ سے مراد یعلیٰ بن امیہ ہیں رضی الله عنہ۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 50 (1883)، سنن ابن ماجہ/المناسک 30 (2954)، (تحفة الأشراف: 11839)، مسند احمد (4/222)، سنن الدارمی/المناسک 28 (1885) (حسن)

وضاحت: ۱؎: چادر ایک سرے کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر سینے سے گزارتے ہوئے پیٹھ کی طرف کے دونوں کناروں کو بائیں کندھے پر ڈالنے کو اضطباع کہتے ہیں، یہ طواف کے سبھی پھیروں میں سنت ہے، بخلاف رمل کے، وہ صرف شروع کے تین پھیروں (چکروں) میں ہے، طواف کے علاوہ کسی جگہ اور کسی حالت میں اضطباع نہیں ہے بعض لوگ حج و عمرہ میں احرام ہی کے وقت سے اضطباع کرتے ہیں، اس کی کوئی اصل نہیں بلکہ نماز کی حالت میں یہ مکروہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2954)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(859) إسناده ضعيف /د 1883، جه 2954 ¤ ابن جريج و سفيان الثوري مدلسان وعنعنا (ابن جريج ، تقدم:674، سفيان الثوري ، تقدم:746)

Share this: