احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

34: باب مَا جَاءَ فِي الرَّمَلِ مِنَ الْحَجَرِ إِلَى الْحَجَرِ
باب: حجر اسود سے حجر اسود تک رمل کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 857
حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عبد الله بن وهب، عن مالك بن انس، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رمل من الحجر إلى الحجر ثلاثا ومشى اربعا ". قال: وفي الباب عن ابن عمر. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، قال الشافعي: إذا ترك الرمل عمدا فقد اساء ولا شيء عليه، وإذا لم يرمل في الاشواط الثلاثة لم يرمل فيما بقي، وقال بعض اهل العلم: ليس على اهل مكة رمل ولا على من احرم منها.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین پھیروں میں رمل ۱؎ کیا اور چار میں عام چل چلے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- شافعی کہتے ہیں: جب کوئی جان بوجھ کر رمل کرنا چھوڑ دے تو اس نے غلط کیا لیکن اس پر کوئی چیز واجب نہیں اور جب اس نے ابتدائی تین پھیروں میں رمل نہ کیا ہو تو باقی میں نہیں کرے گا،
۵- بعض اہل علم کہتے ہیں: اہل مکہ کے لیے رمل نہیں ہے اور نہ ہی اس پر جس نے مکہ سے احرام باندھا ہو۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رمل حجر اسود سے حجر اسود تک پورے مطاف میں مشروع ہے، رہی ابن عباس کی روایت جس میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان عام چال چلنے کا ذکر ہے تو وہ منسوخ ہے، اس لیے کہ ابن عباس کی روایت عمرہ قضاء کے موقع کی ہے جو ۷ھ میں فتح مکہ سے پہلے ہوا ہے اور جابر رضی الله عنہ کی حدیث حجۃ الوداع کے موقع کی ہے جو ۱۰ھ میں ہوا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3074)

Share this: