احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

92: بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ لِلْجُنُبِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ
باب: پانی نہ پانے پر جنبی تیمم کر لے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 124
حدثنا محمد بن بشار , ومحمود بن غيلان , قالا: حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن عمرو بن بجدان، عن ابي ذر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الصعيد الطيب طهور المسلم، وإن لم يجد الماء عشر سنين، فإذا وجد الماء فليمسه بشرته فإن ذلك خير ". وقال محمود في حديثه: إن الصعيد الطيب وضوء المسلم. قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وعبد الله بن عمرو، وعمران بن حصين. قال ابو عيسى: وهكذا روى غير واحد، عن خالد الحذاء، عن ابي قلابة، عن عمرو بن بجدان، عن ابي ذر، وقد روى هذا الحديث ايوب، عن ابي قلابة، عن رجل من بني عامر، عن ابي ذر ولم يسمه، قال: وهذا حسن صحيح، وهو قول عامة الفقهاء، ان الجنب والحائض إذا لم يجدا الماء تيمما وصليا، ويروى عن ابن مسعود، انه كان لا يرى التيمم للجنب وإن لم يجد الماء، ويروى عنه انه رجع عن قوله، فقال: يتيمم إذا لم يجد الماء , وبه يقول سفيان الثوري، ومالك، والشافعي، واحمد، وإسحاق.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: پاک مٹی مسلمان کو پاک کرنے والی ہے گرچہ وہ دس سال تک پانی نہ پائے، پھر جب وہ پانی پا لے تو اسے اپنی کھال (یعنی جسم) پر بہائے، یہی اس کے لیے بہتر ہے۔ محمود (محمود بن غیلان) نے اپنی روایت میں یوں کہا ہے: پاک مٹی مسلمان کا وضو ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر فقہاء کا قول یہی ہے کہ جنبی یا حائضہ جب پانی نہ پائیں تو تیمم کر کے نماز پڑھیں،
۴- ابن مسعود رضی الله عنہ جنبی کے لیے تیمم درست نہیں سمجھتے تھے اگرچہ وہ پانی نہ پائے۔ ان سے یہ بھی مروی ہے کہ انہوں نے اپنے قول سے رجوع کر لیا تھا اور یہ کہا تھا کہ وہ جب پانی نہیں پائے گا، تیمم کرے گا، یہی سفیان ثوری، مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطہارة 203 (323)، (تحفة الأشراف: 1971)، مسند احمد (5/155، 180) (صحیح) (سند میں عمروبن بجدان، مجہول ہیں، لیکن بزار وغیرہ کی روایت کردہ ابوہریرہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبی داود 357، والإرواء 153)

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (530) ، صحيح أبي داود (357) ، الإرواء (153)

Share this: