احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

40: باب مَا جَاءَ فِي السَّخَاءِ
باب: سخاوت کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1960
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، حدثنا حاتم بن وردان، حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن اسماء بنت ابي بكر، قالت: قلت: يا رسول الله، إنه ليس لي من بيتي إلا ما ادخل علي الزبير، افاعطي ؟ قال: " نعم، ولا توكي فيوكى عليك " يقول: " لا تحصي فيحصى عليك "، وفي الباب عن عائشة، وابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وروى بعضهم هذا الحديث بهذا الإسناد عن ابن ابي مليكة، عن عباد بن عبد الله بن الزبير، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما، وروى غير واحد هذا، عن ايوب ولم يذكروا فيه، عن عباد بن عبد الله بن الزبير.
اسماء بنت ابوبکر رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے، کیا میں اس میں سے صدقہ و خیرات کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگا دی جائے گی ۱؎۔ «لا توكي فيوكى عليك» کا مطلب یہ ہے کہ شمار کر کے صدقہ نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اور برکت ختم کر دے گا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو «عن ابن أبي مليكة عن عباد بن عبد الله بن الزبير عن أسماء بنت أبي بكر رضي الله عنهما» کی سند سے روایت کی ہے ۳؎، کئی لوگوں نے اس حدیث کی روایت ایوب سے کی ہے اور اس میں عباد بن عبیداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کیا،
۳- اس باب میں عائشہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 21 (1433)، و22 (1434)، والہبة 15 (2590)، صحیح مسلم/الزکاة 28 (1029)، سنن ابی داود/ الزکاة 46 (1699)، سنن النسائی/الزکاة 62 (2552) (تحفة الأشراف: 15718)، و مسند احمد (6/344) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بخل نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ برکت ختم کر دے گا۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کے ختم ہو جانے کے ڈر سے صدقہ خیرات نہ کرنا منع ہے، کیونکہ صدقہ و خیرات نہ کرنا ایک اہم سبب ہے جس سے برکت کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے، اس لیے کہ رب العالمین خرچ کرنے اور صدقہ دینے پر بےشمار ثواب اور برکت سے نوازتا ہے، مگر شوہر کی کمائی میں سے صدقہ اس کی اجازت ہی سے کی جا سکتی ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔
۳؎: یعنی ابن ابی ملیکہ اور اسماء بنت ابی بکر کے درمیان عباد بن عبداللہ بن زبیر کا اضافہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1490)

Share this: