احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

41: باب مَا جَاءَ فِي الْبُخْلِ
باب: بخیل کی مذمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1962
حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، اخبرنا ابو داود، حدثنا صدقة بن موسى، حدثنا مالك بن دينار، عن عبد الله بن غالب الحداني، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خصلتان لا تجتمعان في مؤمن: البخل، وسوء الخلق "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث صدقة بن موسى، وفي الباب عن ابي هريرة.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے اندر دو خصلتیں بخل اور بداخلاقی جمع نہیں ہو سکتیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف صدقہ بن موسیٰ کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4110) (ضعیف) (سند میں ’’ صدقہ بن موسیٰ ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ حسن خلق اور خیر خواہی کا نام ایمان ہے، اس لیے جس شخص میں یہ دونوں خوبیاں پائی جائے گی وہ مومن کامل ہو گا، اور ایسا مومن کامل بخیل اور بداخلاقی جیسی بری اور قابل مذمت صفات سے دور ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الضعيفة (1119) ، نقد الكتاني (33 / 33) // ضعيف الجامع الصغير (2833) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1962) إسناده ضعيف ¤ صدقة بن موسي :ضعيف (تقدم: 663)

Share this: