احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب مَا جَاءَ فِي التَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّحْمِيدِ عِنْدَ الْمَنَامِ
باب: سوتے وقت سبحان اللہ، اللہ اکبر اور الحمدللہ پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3408
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، حدثنا ازهر السمان، عن ابن عون، عن ابن سيرين، عن عبيدة، عن علي رضي الله عنه، قال: شكت إلي فاطمة مجل يديها من الطحين: فقلت لو اتيت اباك فسالته خادما، فقال: " الا ادلكما على ما هو خير لكما من الخادم، إذا اخذتما مضجعكما تقولان ثلاثا وثلاثين وثلاثا وثلاثين واربعا وثلاثين من تحميد وتسبيح وتكبير "، وفي الحديث قصة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث ابن عون، وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن علي.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی الله عنہا نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑ جانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابو جان کے پاس جاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں، (وہ گئیں تو) آپ نے (جواب میں) فرمایا: کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتا دوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ۳۳ بار الحمدللہ اور سبحان اللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابن عون کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے علی رضی الله عنہ سے آئی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 6 (3112)، والمناقب 9 (3705)، والنفقات 6 (5361)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 19 (2727)، سنن ابی داود/ الأدب 109 (5062) (تحفة الأشراف: 10235)، و مسند احمد (1/96، 136، 146)، وسنن الدارمی/الاستئذان 52 (2727) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اور باندیاں بھی تھیں، علی رضی الله عنہ نے انہیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ رضی الله عنہا کو بھیجا، لیکن آپ نے فاطمہ رضی الله عنہا کو لوٹا دیا اور رات میں ان کے گھر آ کر مذکورہ تسبیحات بتائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: