احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: باب مِنْهُ
باب: سوتے وقت ذکرو تسبیح سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3410
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل ابن علية، حدثنا عطاء بن السائب، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خلتان لا يحصيهما رجل مسلم إلا دخل الجنة الا وهما يسير، ومن يعمل بهما قليل: يسبح الله في دبر كل صلاة عشرا، ويحمده عشرا، ويكبره عشرا "، قال: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقدها بيده، قال: " فتلك خمسون ومائة باللسان والف وخمس مائة في الميزان، وإذا اخذت مضجعك تسبحه وتكبره وتحمده مائة، فتلك مائة باللسان والف في الميزان، فايكم يعمل في اليوم والليلة الفين وخمس مائة سيئة "، قالوا: فكيف لا يحصيها ؟ قال: " ياتي احدكم الشيطان وهو في صلاته، فيقول: اذكر كذا اذكر كذا حتى ينفتل، فلعله لا ان يفعل، وياتيه وهو في مضجعه فلا يزال ينومه حتى ينام ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى شعبة، والثوري، عن عطاء بن السائب هذا الحديث، وروى الاعمش هذا الحديث عن عطاء بن السائب مختصرا، وفي الباب، عن زيد بن ثابت، وانس، وابن عباس رضي الله عنه.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عادتیں ایسی ہیں جنہیں جو بھی مسلمان پابندی اور پختگی سے اپنائے رہے گا وہ جنت میں جائے گا، دھیان سے سن لو، دونوں آسان ہیں مگر ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں، ہر نماز کے بعد دس بار اللہ کی تسبیح کرے (سبحان اللہ کہے) دس بار حمد بیان کرے (الحمدللہ کہے) اور دس بار اللہ کی بڑائی بیان کرے (اللہ اکبر کہے)۔ عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں اپنی انگلیوں پر شمار کرتے ہوئے دیکھا ہے، آپ نے فرمایا: یہ تو زبان سے گننے میں ڈیڑھ سو ۱؎ ہوئے لیکن یہ (دس گنا بڑھ کر) میزان میں ڈیڑھ ہزار ہو جائیں گے۔ (یہ ایک خصلت و عادت ہوئی) اور (دوسری خصلت و عادت یہ ہے کہ) جب تم بستر پر سونے جاؤ تو سو بار سبحان اللہ، اللہ اکبر اور الحمدللہ کہو، یہ زبان سے کہنے میں تو سو ہیں لیکن میزان میں ہزار ہیں، (اب بتاؤ) کون ہے تم میں جو دن و رات ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہو؟ لوگوں نے کہا: ہم اسے ہمیشہ اور پابندی کے ساتھ کیوں نہیں کر سکیں گے؟ آپ نے فرمایا: (اس وجہ سے) کہ تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے: فلاں بات کو یاد کرو، فلاں چیز کو سوچ لو، یہاں تک کہ وہ اس کی توجہ اصل کام سے ہٹا دیتا ہے، تاکہ وہ اسے نہ کر سکے، ایسے ہی آدمی اپنے بستر پر ہوتا ہے اور شیطان آ کر اسے (تھپکیاں دیدے کر) سلاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ (بغیر تسبیحات پڑھے) سو جاتا ہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ اور ثوری نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے۔ اور اعمش نے یہ حدیث عطاء بن سائب سے اختصار کے ساتھ روایت کی ہے،
۳- اس باب میں زید بن ثابت، انس اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب 109 (5065)، سنن النسائی/السھو 91 (1349)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 32 (926) (تحفة الأشراف: 8638)، و مسند احمد (2/160، 205) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ہر نماز کے بعد دس مرتبہ اگر انہیں پڑھا جائے تو ان کی مجموعی تعداد ڈیڑھ سو ہوتی ہے۔
۲؎: یہی وجہ ہے کہ یہ دو مستقل عادتیں و خصلتیں رکھنے والے لوگ تھوڑے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (926)

Share this: