احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب مِنْهُ
باب: سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3407
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن الجريري، عن ابي العلاء بن الشخير، عن رجل من بني حنظلة، قال: صحبت شداد بن اوس رضي الله عنه في سفر، فقال: الا اعلمك ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا ان نقول: " اللهم إني اسالك الثبات في الامر، واسالك عزيمة الرشد، واسالك شكر نعمتك، وحسن عبادتك، واسالك لسانا صادقا وقلبا سليما، واعوذ بك من شر ما تعلم، واسالك من خير ما تعلم، واستغفرك مما تعلم إنك انت علام الغيوب ".
بنی حنظلہ کے ایک شخص نے کہا کہ میں شداد بن اوس رضی الله عنہ کے ساتھ ایک سفر میں تھا، انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ سکھاؤں جسے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سکھاتے تھے، آپ نے ہمیں سکھایا کہ ہم کہیں: «اللهم إني أسألك الثبات في الأمر وأسألك عزيمة الرشد وأسألك شكر نعمتك وحسن عبادتك وأسألك لسانا صادقا وقلبا سليما وأعوذ بك من شر ما تعلم وأسألك من خير ما تعلم وأستغفرك مما تعلم إنك أنت علام الغيوب» اے اللہ! میں تجھ سے کام میں ثبات (جماؤ ٹھہراؤ) کی توفیق مانگتا ہوں، میں تجھ سے نیکی و بھلائی کی پختگی چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ تو مجھے اپنی نعمت کے شکریہ کی توفیق دے، اپنی اچھی عبادت کرنے کی توفیق دے، میں تجھ سے لسان صادق اور قلب سلیم کا طالب ہوں، میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جو تیرے علم میں ہے اور اس خیر کا بھی میں تجھ سے طلب گار ہوں جو تیرے علم میں ہے اور تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں ان گناہوں کی جنہیں تو جانتا ہے تو بیشک ساری پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 233 (812) (تحفة الأشراف: 4831)، و مسند احمد (4/125) (ضعیف) (سند میں ایک راوی ’’ مبہم ‘‘ ہے)

قال الشيخ الألباني: (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ") ضعيف، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه.... ") ضعيف (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ") ، المشكاة (955) ، الكلم الطيب (104 / 65) ، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه ... ") ، المشكاة (2405) ، التعليق الرغيب (1 / 210) // ضعيف الجامع الصغير (5218) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3407ب) إسناده ضعيف ¤ رجل من بني حنظلة : مجهول ولأصل الدعاء شاهد حسن عندالنسائي (1305) وحديث : ”اللهم إني أسألك الثبات فى الامر“ إلخ حسن بالشواهد ، شاهده فى المعجم الكبير للطبراني ( 269/7 ح 7135) وسنده حسن

سنن ترمذي حدیث نمبر: 3407M
قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلم ياخذ مضجعه يقرا سورة من كتاب الله إلا وكل الله به ملكا فلا يقربه شيء يؤذيه حتى يهب متى هب ". قال ابو عيسى: هذا حديث إنما نعرفه من هذا الوجه، والجريري هو سعيد بن إياس ابو مسعود الجريري، وابو العلاء اسمه يزيد بن عبد الله بن الشخير.
شداد بن اوس رضی الله عنہ نے کہا: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو مسلمان بھی اپنے بستر پر سونے کے لیے جاتا ہے، اور کتاب اللہ (قرآن پاک) میں سے کوئی سورت پڑھ لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کے لیے فرشتہ مقرر کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے تکلیف دینے والی کوئی چیز اس کے قریب نہیں پھٹکتی، یہاں تک کہ وہ سو کر اٹھے جب بھی اٹھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- جریری: یہ سعید بن ایاس ابومسعود جریری ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (ضعیف)

قال الشيخ الألباني: (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ") ضعيف، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه.... ") ضعيف (حديث: " اللهم إني أسألك الثبات في الأمر ... ") ، المشكاة (955) ، الكلم الطيب (104 / 65) ، (حديث: " ما من مسلم يأخذ مضجعه ... ") ، المشكاة (2405) ، التعليق الرغيب (1 / 210) // ضعيف الجامع الصغير (5218) //

Share this: