احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب مِنْهُ
باب: زہد و ورع سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2453
حدثنا يوسف بن سلمان ابو عمر البصري، حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن ابن عجلان، عن القعقاع بن حكيم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن لكل شيء شرة ولكل شرة فترة، فإن كان صاحبها سدد وقارب فارجوه، وإن اشير إليه بالاصابع فلا تعدوه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وقد روي عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " بحسب امرئ من الشر ان يشار إليه بالاصابع في دين او دنيا إلا من عصمه الله ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی ایک حرص و نشاط ہوتی ہے، اور ہر حرص و نشاط کی ایک کمزوری ہوتی ہے، تو اگر اس کا اپنانے والا معتدل مناسب رفتار چلا اور حق کے قریب ہوتا رہا تو اس کی بہتری کی امید رکھو، اور اگر اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ کیا جائے تو اسے کچھ شمار میں نہ لاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔ انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے بگاڑ کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کے دین یا دنیا کے بارے میں اس کی طرف انگلیاں اٹھائی جائیں، مگر جسے اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12870) (حسن)

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ ہر کام میں شروع میں جوش و خروش ہوتا ہے، اور عبادت و ریاضت کا بھی یہی حال ہے، لہٰذا عابد و زاہد اگر اپنے عمل میں معتدل رہا اور افراط و تفریط سے بچ کر حق سے قریب رہا تو اس کے لیے خیر کی امید ہے، اور اس کی عبادت کا چرچا ہوا تو شہرت کی وجہ سے اس کے فتنہ میں پڑنے کا خطرہ ہے، معلوم ہوا کہ اعتدال کی راہ سلامتی کی راہ ہے اور شہرت کا انجام حسرت و ندامت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (5325 / التحقيق الثانى) ، التعليق الرغيب (1 / 46) ، الظلال (1 / 28)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2453) إسناده ضعيف ¤ محمد بن عجلان عنعن (تقدم: 1084) وحديث أنس بن مالك رضى الله عنه رواه البيهقي فى شعب الإيمان (2977، نسخة محققة:6579) وسنده ضعيف فيه عبدالله بن وهب وهو مدلس (د 102) وعنعن

Share this: