احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

41: باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2484
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا خالد بن طهمان ابو العلاء، حدثنا حصين، قال: جاء سائل فسال ابن عباس , فقال ابن عباس للسائل: اتشهد ان لا إله إلا الله ؟ قال: نعم، قال: اتشهد ان محمدا رسول الله ؟ قال: نعم، قال: وتصوم رمضان ؟ قال: نعم، قال: سالت وللسائل حق إنه لحق علينا ان نصلك، فاعطاه ثوبا , ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما من مسلم كسا مسلما ثوبا إلا كان في حفظ من الله ما دام منه عليه خرقة " , قال: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.
حصین کہتے ہیں کہ ایک سائل نے آ کر ابن عباس رضی الله عنہما سے کچھ مانگا تو ابن عباس نے سائل سے کہا: کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے کہا: کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے کہا: کیا تم رمضان کے روزے رکھتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے کہا: تم نے سوال کیا اور سائل کا حق ہوتا ہے، بیشک ہمارے اوپر ضروری ہے کہ ہم تمہارے ساتھ حسن سلوک کریں، چنانچہ انہوں نے اسے ایک کپڑا دیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو کوئی مسلمان کسی مسلمان بھائی کو کوئی کپڑا پہناتا ہے تو وہ اللہ کی امان میں اس وقت تک رہتا ہے جب تک اس کپڑے کا ایک ٹکڑا بھی اس پر باقی رہتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5409) (ضعیف) (سند میں خالد بن طہمان مختلط ہو گئے تھے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1920) ، التعليق الرغيب (3 / 112) // ضعيف الجامع الصغير (5217) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2484) إسناده ضعيف ¤ حصين اختلط وتلميذه خالد بن طهمان اختلط قبل موتة بعشر سنين (الكواكب النيرات ص 23 ،28) وانظر التقريب (1369 ،1644)

Share this: