احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

76: باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3493
حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم التيمي، ان عائشة قالت: كنت نائمة إلى جنب رسول الله صلى الله عليه وسلم ففقدته من الليل فلمسته، فوقعت يدي على قدميه وهو ساجد وهو يقول: " اعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك، لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن عائشة.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں سوئی ہوئی تھی، رات میں نے آپ کو اپنی جگہ نہ پا کر آپ کو ادھر ادھر تلاش کیا، ٹٹولا، میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا، اس وقت آپ سجدے میں تھے، اور یہ دعا پڑھ رہے تھے: «أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» اے اللہ! میں تیری رضا و خوشنودی کے ذریعہ تیری ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں، اور تیرے عفو درگزر کے سہارے تیری سزا و عذاب سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری ثناء، تیری تعریف کی گنتی اور اس کا احصاء و احاطہٰ نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تو نے خود آپ اپنی ذات کی تعریف کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے اور یہ حدیث کئی سندوں سے عائشہ رضی الله عنہا سے آئی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن ابی داود/ الصلاة 52 (879)، سنن النسائی/الطھارة 120 (169)، والتطبیق 71 (1131)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (385)، (تحفة الأشراف: 17585)، وط/القرآن 8 (31)، و مسند احمد (6/58، 201) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3841)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 3493M
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يحيى بن سعيد بهذا الإسناد، نحوه، وزاد فيه: " واعوذ بك منك لا احصي ثناء عليك ".
لیث نے بیان کیا اور لیث نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی ہے اور اس میں اتنا اضافہ کیا ہے: «وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك» میں تیری پناہ چاہتا ہوں تیری ناراضگی سے اور تیری تعریف کا حق ادا نہیں کر سکتا، (جیسی کہ تیری تعریف ہونی چاہیئے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3841)

Share this: