احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب مِنْهُ
باب: لمبی عمر والا اچھے اعمال کے ساتھ سب سے اچھا آدمی ہے اور برے کام کے ساتھ سب سے برا​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2330
حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن علي بن زيد، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، ان رجلا، قال: يا رسول الله، اي الناس خير ؟ قال: " من طال عمره وحسن عمله " قال: فاي الناس شر ؟ قال: " من طال عمره وساء عمله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوبکرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے بہتر شخص کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہو، اس آدمی نے پھر پوچھا کہ لوگوں میں سب سے بدتر شخص کون ہے؟ آپ نے فرمایا: جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11689) (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر جیسے سابقہ حدیث سے یہ حدیث صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: ایک تاجر کی نگاہ میں راس المال اور سرمایہ کی جو حیثیت ہے وہی حیثیت اور مقام وقت کا ہے، تاجر اپنے سرمایہ کو ہمیشہ بڑھانے کا خواہشمند ہوتا ہے، اسی طرح لمبی مدت پانے والے کو چاہیئے کہ اس کے اوقات زیادہ سے زیادہ نیکی کے کاموں میں گزاریں، اگر اس نے اپنی زندگی کے اس سرمایہ کو اسی طرح باقی رکھا تو جس طرح سرمایہ بڑھانے کا خواہشمند تاجر اکثر نفع کماتا ہے، اسی طرح یہ بھی فائدہ ہی حاصل کرتا رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2329)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2330) إسناده ضعيف ¤ على بن زيد بن جدعان ضعيف (تقدم: 589) وللحديث السابق (الأصل : 2329) يغني عنه

Share this: