احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مَا جَاءَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ
باب: اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2746
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، عن المقبري، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " العطاس من الله، والتثاؤب من الشيطان، فإذا تثاءب احدكم فليضع يده على فيه، وإذا قال: آه آه فإن الشيطان يضحك من جوفه، وإن الله يحب العطاس ويكره التثاؤب فإذا قال الرجل: آه آه إذا تثاءب فإن الشيطان يضحك في جوفه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھینکنا اللہ کی جانب سے ہے اور جمائی شیطان کی جانب سے ہے۔ جب کسی کو جمائی آئے تو اسے چاہیئے کہ جمائی آتے وقت اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لے، اور جب جمائی لینے والا آہ، آہ کرتا ہے تو شیطان جمائی لینے والے کے پیٹ میں گھس کر ہنستا ہے۔ اور بیشک اللہ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی لینے کو ناپسند کرتا ہے۔ تو (جان لو) کہ آدمی جب جمائی کے وقت آہ آہ کی آواز نکالتا ہے تو اس وقت شیطان اس کے پیٹ کے اندر گھس کر ہنستا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 82 (217)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 42 (969)، وانظر مایاتي بعدہ (تحفة الأشراف: 13019) (حسن صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، التعليق على ابن خزيمة (921 - 922) ، الإرواء (779)

Share this: