احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

85: باب مَا جَاءَ فِي تَعْظِيمِ الْمُؤْمِنِ
باب: مومن کی عظمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2032
حدثنا يحيى بن اكثم، والجارود بن معاذ، قالا: حدثنا الفضل بن موسى، حدثنا الحسين بن واقد، عن اوفى بن دلهم، عن نافع، عن ابن عمر، قال: صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر فنادى بصوت رفيع، فقال: " يا معشر من اسلم بلسانه، ولم يفض الإيمان إلى قلبه، لا تؤذوا المسلمين، ولا تعيروهم، ولا تتبعوا عوراتهم، فإنه من تتبع عورة اخيه المسلم تتبع الله عورته، ومن تتبع الله عورته يفضحه ولو في جوف رحله "، قال: ونظر ابن عمر يوما إلى البيت او إلى الكعبة، فقال: ما اعظمك واعظم حرمتك، والمؤمن اعظم حرمة عند الله منك، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث الحسين بن واقد، وروى إسحاق بن إبراهيم السمرقندي، عن حسين بن واقد، نحوه، وروي عن ابي برزة الاسلمي، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے، بلند آواز سے پکارا اور فرمایا: اے اسلام لانے والے زبانی لوگوں کی جماعت ان کے دلوں تک ایمان نہیں پہنچا ہے! مسلمانوں کو تکلیف مت دو، ان کو عار مت دلاؤ اور ان کے عیب نہ تلاش کرو، اس لیے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب ڈھونڈتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا عیب ڈھونڈتا ہے، اور اللہ تعالیٰ جس کے عیب ڈھونڈتا ہے، اسے رسوا و ذلیل کر دیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے گھر کے اندر ہو۔ راوی (نافع) کہتے ہیں: ایک دن ابن عمر رضی الله عنہما نے خانہ کعبہ کی طرف دیکھ کر کہا: کعبہ! تم کتنی عظمت والے ہو! اور تمہاری حرمت کتنی عظیم ہے، لیکن اللہ کی نظر میں مومن (کامل) کی حرمت تجھ سے زیادہ عظیم ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف حسین بن واقد کی روایت سے جانتے ہیں،
۲-اسحاق بن ابراہیم سمر قندی نے بھی حسین بن واقد سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے،
۳- ابوبرزہ اسلمی رضی الله عنہ کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7509) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (5044 / التحقيق الثانى) ، التعليق الرغيب (3 / 277)

Share this: