احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: باب مَا جَاءَ فِي تَسْلِيمِ الرَّاكِبِ عَلَى الْمَاشِي
باب: سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2703
حدثنا محمد بن المثنى، وإبراهيم بن يعقوب , قالا: حدثنا روح بن عبادة، عن حبيب بن الشهيد، عن الحسن، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والقليل على الكثير وزاد ابن المثنى في حديثه ويسلم الصغير على الكبير " , وفي الباب عن عبد الرحمن بن شبل، وفضالة بن عبيد، وجابر , قال ابو عيسى: هذا حديث قد روي من غير وجه عن ابي هريرة، وقال ايوب السختياني، ويونس بن عبيد، وعلي بن زيد: إن الحسن لم يسمع من ابي هريرة.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار پیدل چلنے والے کو اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو (یعنی چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو سلام کرے۔ اور ابن مثنی نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے: چھوٹا اپنے بڑے کو سلام کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ سے متعدد سندوں سے مروی ہے،
۲- ایوب سختیانی، یونس بن عبید اور علی بن یزید کہتے ہیں کہ حسن بصری نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے نہیں سنا ہے،
۳- اس باب میں عبدالرحمٰن بن شبل، فضالہ بن عبید اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الاستئذان 4 (6231)، و5 (6232)، و6 (6233)، و7 (6234)، صحیح مسلم/السلام 1 (92160، سنن ابی داود/ الأدب 145 (5198)، 5199) (تحفة الأشراف: 12251)، و مسند احمد (2/325، 510) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ سلام کرنے میں حدیث میں جو طریقہ اور صورت مذکور ہے اس کا اعتبار ہو گا نہ کہ رتبے اور درجے کا، اگر صورت میں اتفاق ہو گا مثلاً دونوں سوار ہیں یا دونوں پیدل ہیں تو ایسی صورت میں سلام کرتے وقت چھوٹے اور بڑے کا لحاظ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1145)

Share this: