احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب مَا جَاءَ فِي الدَّوَاءِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ
باب: علاج کرنے کی ترغیب کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2038
حدثنا بشر بن معاذ العقدي، حدثنا ابو عوانة، عن زياد بن علاقة، عن اسامة بن شريك، قال: قالت الاعراب: يا رسول الله، الا نتداوى ؟ قال: " نعم يا عباد الله، تداووا، فإن الله لم يضع داء إلا وضع له شفاء، او قال: دواء، إلا داء واحدا، قالوا: يا رسول الله، وما هو ؟ قال: الهرم "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وابي هريرة، وابي خزامة، عن ابيه، وابن عباس، وهذا حديث حسن صحيح.
اسامہ بن شریک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اعرابیوں (بدوؤں) نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا ہم (بیماریوں کا) علاج کریں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اللہ کے بندو! علاج کرو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بیماری پیدا کی ہے اس کی دوا بھی ضرور پیدا کی ہے، سوائے ایک بیماری کے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون سی بیماری ہے؟ آپ نے فرمایا: بڑھاپا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابوہریرہ، «ابو خزامہ عن أبیہ»، اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطب 1 (3855)، سنن ابن ماجہ/الطب 1 (3436) (تحفة الأشراف: 127) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ مرض کے ساتھ ساتھ رب العالمین نے دوا اور علاج کا بھی بندوبست فرمایا ہے، لیکن بڑھاپا ایسا مرض ہے جس کا کوئی علاج نہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس سے پناہ مانگتے تھے، یہ بھی معلوم ہوا کہ علاج و معالجہ کرنا مباح ہے اور مرض کی شفاء کے لیے اسباب تلاش کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3436)

Share this: