احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ مَا يُطْعَمُ الْمَرِيضُ
باب: مریض کو کیا کھلایا جائے؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2039
حدثنا احمد بن منيع، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا محمد بن السائب بن بركة، عن امه، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اخذ اهله الوعك امر بالحساء فصنع، ثم امرهم فحسوا منه، وكان يقول: " إنه ليرتو فؤاد الحزين، ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسرو إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو تپ دق آتا تو آپ «حساء» ۱؎ تیار کرنے کا حکم دیتے، «حساء» تیار کیا جاتا، پھر آپ ان کو تھوڑا تھوڑا پینے کا حکم دیتے، تو وہ اس میں سے پیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «حساء» غمگین کے دل کو تقویت دیتا ہے، اور مریض کے دل سے اسی طرح تکلیف دور کرتا ہے، جس طرح تم میں سے کوئی پانی کے ذریعہ اپنے چہرے سے میل دور کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/في الکبری: الطب (7573) سنن ابن ماجہ/الطب 5 (3445) (تحفة الأشراف: 17990) مسند احمد (6/79) (حسن) (سند میں أم محمد مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے وقت، اور مؤلف نے عروہ کی متابعت ذکر کی ہے، جو صحیحین میں ہے، لیکن كما تسرو...الخ شاہد اور متابع نہ ہونے کی بنا پر ضعیف ہے، حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں اس آخری فقرے کو بھی نسائی کے حوالے سے ذکر کیا ہے اور احمد اور ترمذی کی اس حدیث کو بھی ذکر کیا ہے، اور سکوت اختیار کیا ہے، یہ بھی اس حدیث کی ان کے نزدیک تقویت کی دلیل ہے)

وضاحت: ۱؎: جو کے آٹے کا شہد یا دودھ کے ساتھ (حریرہ)۔ آج کل جو سے بنی بارلی بہت مشہور غذا ہے، جس کو میٹھا اور نمکین دونوں طرح استعمال کرتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3445) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (752) ، المشكاة (4234) //

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2039M
وقد رواه ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، حدثنا بذلك الحسين بن محمد، حدثنا به ابو إسحاق الطالقاني، عن ابن المبارك.
ابن مبارک نے یہ حدیث «عن يونس عن الزهري عن عروة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأطعمة 24 (5417)، والطب 8 (5689، 5690)، صحیح مسلم/السلام 30 (2216) (تحفة الأشراف: 16539، 16744) (صحیح) (تحفة الأشراف میں ہے کہ ترمذی نے کہا: وقد روى الزهري عن عروة عن عائشة شيئا من هذا)

وضاحت: ۱؎: کتاب الطب میں روایت ہے کہ عائشہ رضی الله عنہا مریض اور میت پر غم کرنے والے کو تلبینہ پینے کا حکم دیتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے: تلبینہ مریض کے دل کو راحت اور سکون پہنچاتا ہے، اور غم کو کچھ ہلکا کرتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3445) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (752) ، المشكاة (4234) //

Share this: